سماج

جرمنی: دائیں بازو کے ایک انتہا پسند قیدی نے جیل کے دو ملازمین کو یرغمال بنا لیا

دوہزار انیس میں جرمن شہر ہالے زالے میں یہودیوں کی عبادت گاہ پرحملے کے جرم میں قید شخص نے ماگڈے برگ سے نزدیک قائم ایک جیل کے دو ملازمین کو کچھ دیرکے لیے یرغمال بنا لیا ہے۔

جرمنی: دائیں بازو کے ایک انتہا پسند قیدی نے جیل کے دو ملازمین کو یرغمال بنا لیا
جرمنی: دائیں بازو کے ایک انتہا پسند قیدی نے جیل کے دو ملازمین کو یرغمال بنا لیا 

2019 ء میں دائیں بازو کے ایک انتہا پسند نے جرمن صوبے سکسنی انہالٹ کے شہر ہالے زالے میں ایک سیناگاگ پر مہلک حملے کرنے والے شخص نے شہر ماگڈے برگ کے نزدیک جیل میں دو ملازمین کو کچھ دیر کے لیے یرغمال بنا لیا۔ جیل کے دیگر ملازمین نے اس کے خلاف جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں قیدی حملہ آور زخمی ہو گیا اور یرغمال بننے والے ملازمین کو بازیاب کر وا لیا گیا۔

Published: undefined

اس واقعے کی تصدیق

جرمنی کی وزارت انصاف نے منگل کو اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 30 سالہ اشٹیفن بالیٹ نے ماگڈے بُرگ کے شہر سے نزدیک واقع ایک جیل میں پیر کو قریب 9 بجے شب جیل کے دو ملازمین کو یرغمال بنا لیا تھا۔ یرغمال بنائے گئے جیل کے ملازمین تاہم زخمی نہیں ہوئے۔ ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں تھا کہ دائیں بازو کا انتہاپسند بالیٹ کس طرح ان ملازمین کو ایک ایک مخصوص مقام پر قام جیل تک لے جانے میں کامیاب ہوا۔ یہ جیل جرمن دارالحکومت برلن سے کوئی 100 کلومیٹر مغرب کی طرف شہر ماگڈے برگ کے نزدیک قائم ہے۔

Published: undefined

پولیس کی ایک بڑی کارروائی

پیر کو رونما ہونے والے اس واقعے سے جرمن پولیس بہت چوکنا ہو گئی اور اُس نے بڑی کارروائی کی۔ اس واقعے کی تحقیقات ریاستی فوجداری دفتر کا عملہ کر رہا ہے جس نے جیل کے اندر تفتیشی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس جیل میں 600 سے زائد قیدیوں کی گنجائش ہے۔

Published: undefined

2019 ء میں کیا ہوا تھا؟

سن دو ہزار انیس کے اکتوبر کی نوتاریخ کو یہودیوں کے مقدس ترین دن 'یوم کپور' کے موقع پر تیس سالہ اشٹیفن بالیٹ نے مشرقی جرمن شہر ہالے زالے میںیہودی عبادت گاہ یعنی سیناگاگ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی۔ اُس کے پاس دھماکا خیز مواد اور آتشیں اسلحہ تھا۔ اُسے سیناگاگ میں گھسنے نہیں دیا گیا اور دروازہ اُس پر بند کر دیا گیا۔ دروازہ بند ہوتے ہی دائیں بازو کے انتہاپسند بالیٹ نے قریب موجود لوگوں پر فائرنگ کی۔ اس واقعے میں دو افراد حملہ آور کی گولیاں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئےاور جائے وقوعہ سے فرار ہوتے ہوئے اس حملہ آور نے مزید دو افراد کر زخمی بھی کیا۔ اشٹیفن بالیٹ نے اس مہلک حملے کا اعتراف جرم کر لیا اور اُسے 2020 ء میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔

Published: undefined

مقدمے کی سماعت

2020 ء میں جب اشٹیفن بالیٹ کے مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی تو اُس نے جیل سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ تب وہ ہالے کی جیل میں مقید تھا۔ ایک یارڈ مشق کے دوران ایک قریب ساڑھے تین میٹر اونچی باڑ پر سے چھلانگ لگا کر بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ باڑ پھلانگنے کے بعد چند منٹوں تک وہ جیل سے فرار ہونے کے رستے تلاش کرتا رہا دریں اثناء اُسے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

Published: undefined

اس وقت وہ جرمن ریاست سکسنی انہالٹ کی ایک جدید ہائی سکیورٹی جیل میں اپنی عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ دائیں بازو کے انتہا پسند قیدی اشٹیفن بالیٹ کو ایک مشکل قیدی تصور کیا جاتا ہے جو جیل کے حکام کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کرتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined