سماج

شامی مہاجرین کی میزبانی کے لیے ترکی کو مزید فنڈز دینے کی تجویز

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن شامی مہاجرین کی میزبانی میں ترکی کی مدد کے لیے ساڑھے تین ارب یورو کی اضافی رقم دینے کی تجویز پیش کرے گا۔ انسانی حقوق کے گروپ اس معاہدے پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔

شامی مہاجرین کی فائل تصویر آئی اے این ایس
شامی مہاجرین کی فائل تصویر آئی اے این ایس 

یورپ کے سفارت کاروں نے 23 جون بدھ کے روز کہا کہ یورپی یونین شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے کے لیے ترکی اور بعض دیگر ممالک کو پانچ ارب 90 کروڑ امریکی ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم مہیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Published: undefined

یورپی یونین کے ایک سفیر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''یہ بات پوری طرح سے تسلیم کر لی گئی ہے کہ اس کے لیے ہمیں یورپی یونین کے بجٹ سے ایک بڑی رقم جمع کرانی ہو گی۔''

Published: undefined

اس سلسلے میں یورپی کمیشن کا تیار کردہ ایک منصوبہ 24 جون جمعرات کو ہونے والی ایک کانفرنس میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس تجویز کو باضابطہ پالیسی بننے سے پہلے یورپی یونین کی حکومتوں اور یورپی پارلیمنٹ سے منظوری درکار ہو گی۔

Published: undefined

یورپی یونین کے نئے منصوبے کے مطابق اس رقم میں سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملک ترکی کو ساڑھے تین ارب امریکی ڈالر مہیا کیے جائیں گے جبکہ لبنان اور اردن کو دو ارب بیس کروڑ ڈالر کی رقم مہیا کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان تینوں ملکوں میں اس وقت پچاس لاکھ سے بھی زیادہ شامی تارکین وطن مقیم ہیں۔

Published: undefined

اس حوالے سے یورپی یونین کی تجاویز بدھ کے روز میڈیا کو بریف کی گئیں جبکہ اس سے دو روز قبل ہی جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا تھا کہ سن 2016 میں مہاجرین سے متعلق جو معاہدہ ترکی کے ساتھ ہوا تھا اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

انہوں نے ایک جرمن اخبار ڈائی ویلٹ کے ساتھ انٹرویو میں کہا، ''میں دنیا کے سامنے کوئی اعداد و شمار نہیں رکھنا چاہتا تاہم یہ بات پوری طرح سے واضح ہے کہ بغیر پیسوں کے یہ کام نہیں ہو گا۔''

Published: undefined

انسانی حقوق کے اداروں کا کیا کہنا ہے؟

یورپی یونین کی حکومتوں نے یورپ کی جانب مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے ترکی کے ساتھ پانچ برس قبل ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے میں پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے لیے مالی امداد کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ ترکی نے اس کے بدلے میں تارکین وطن کو یورپ کی جانب خطرناک سفر کرنے سے روکنے کا وعدہ کیا تھا۔

Published: undefined

لیکن انسانی حقوق کے گروپ اس معاہدے پر سخت نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت یورپی یونین نے سیاسی پناہ سے متعلق اپنی پالیسیوں کو ایک طرح سے ترک حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔

Published: undefined

اس برس مارچ میں جب اس معاہدے کے پانچ برس مکمل ہوئے تو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس معاہدے کے حوالے سے یورپی یونین پر یہ کہہ کر شدید نکتہ چینی کی تھی کہ یونین نے، ''ناگزیر انسانی قیمت کا قطعی احترام نہ کرتے ہوئے سیاسی سہولت پر مبنی ایک معاہدہ کر رکھا ہے۔''

Published: undefined

معاہدے پر ترکی اور یورپی یونین میں اختلافات

اپریل میں یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے انقرہ کا دورہ کیا تھا اور اسی بات چیت کے دوران یورپی رہنماؤں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے اضافی رقم مہیا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ سن 2016 کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ یورپی یونین ترکی کو صحت، تعلیم اور غذائی انفراسٹرکچر میں مدد کے لیے چھ ارب یورو کی رقم مہیا کرے گی۔

Published: undefined

لیکن ترک حکام کا کہنا ہے کہ جس بڑی تعداد میں انہیں شامی مہاجرین کے لیے انتظام کرنا پڑتا ہے اس کے لیے یہ رقم بہت کم ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عموماً اس رقم کی ادائیگی بھی بہت تاخیر سے ہوتی ہے۔

Published: undefined

یورپی یونین کا الزام یہ ہے کہ ترکی اس معاہدے کے تحت اپنا وعدہ وفا نہیں کر سکا اور اس نے پناہ گزینوں کو یورپ آنے کی اجازت دی۔ یورپی یونین اسی طرح کا ایک اور معاہدہ تیونس اور لیبیا جیسے ملکوں سے بھی کرنے کی متمنی ہے تاکہ مہاجرین کو یورپ آنے سے روکا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined