یورپی یونین نے کہا کہ وہ برسلز میں ہونے والے مذاکرات کے دوران قیام امن کی کوششوں کو بحال کرنے اور فلسطینی علاقوں کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اسرائیل پر دباو ڈالے گی۔
Published: undefined
سن 2012 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ "ایسوسی ایشن کونسل" کی میٹنگ منعقد کی ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے میٹنگ کے آغاز میں کہا کہ، "ہم ان کچھ مخصوص مسائل کے بارے میں واضح اور کھل کر بات کریں گے، جو ہماری تشویش کا سبب ہیں۔" انہوں نے کہا "میں فلسطینی علاقوں کی صورت حال اور مشرق وسطیٰ امن مساعی کے بارے میں بات کررہا ہوں، جو تعطل کا شکار ہے۔"
Published: undefined
بوریل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپیڈ کی تقریر کی حمایت کا اظہار کیا، جس میں اسرائیلی رہنما نے "دو ریاستوں پر مبنی لوگوں کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ معاہدہ" پر زور دیا۔
Published: undefined
بوریل نے کہا، "یہ بھی وہی ہے جس کے لیے ہم زور دینا چاہتے ہیں۔ ہم ایک ایسے سیاسی عمل کی بحالی چاہتے ہیں جو دو ریاستی حل اور ایک جامع علاقائی امن پر منتج ہو سکے۔ ہمیں یہ تلاش کرنا ہے کہ ہم اس کو کس طرح عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔"
Published: undefined
لیپیڈ کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ''اسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے انصاف اور بین الاقوامی قانون پر مبنی امن کے حصول میں ہمارا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔''
Published: undefined
بوریل نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ ''تشویش ناک'' ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2007 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
Published: undefined
اسرائیل اور یورپی یونین کے مابین ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں پر بھی اختلاف ہے۔ گزشتہ ماہ لیپیڈ نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنا ایک ''غلطی'' ہو گی۔
Published: undefined
بوریل کا کہنا تھا ''یہ ان مسائل میں سے ایک ہے جس پر یقینی طور پر ہم متفق نہیں ہیں۔ اورفی الحال، وہ (جوہری معاہدے) مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز