سماج

نظریہ اور سلطنت کا زوال

نظریہ سلطنت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قوم میں ایک نیا جذبہ اور توانائی پیدا کرتا ہے اور جب اس کی سچائی پر یقین ہو تو لوگ اس کے لیے قربانی بھی دینے پر تیار ہو جاتے ہیں۔

نظریہ اور سلطنت کا زوال
نظریہ اور سلطنت کا زوال 

نظریے کے ابتدائی دور میں قوم جارحانہ انداز میں آگے کی جانب بڑھتی ہے اور ہر مخالفت کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ لیکن جب سلطنت عروج پر پہنچ جائے تو نظریے کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر قسم کی سیاسی اور سماجی پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ اس پر تنقید کرنے والوں کو دشمن سمجھا جاتا ہے اور انہیں قید و بند کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ نظریے میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے اس لئے نئے خیالات و افکار کو روکا جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معاشرہ آہستہ آہستہ ذہنی طور پر تنگ نظر ہوتا جاتا ہے اور اپنی ہی دنیا میں محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔

Published: undefined

اس کی مثال پندرھویں صدی کی ہسپانوی سلطنت ہے۔ جب فرڈینینڈ اور ایذبیلا شادی کے ذریع متحد ہوئے تو انہوں نے عیسائی مذہب کو اپنی سلطنت کا نظریہ قرار دیا ۔ مذہبی جوش و جذبے کی وجہ سے ان کے یہ عزائم تھے کہ اسپین کو مکمل عیسائی بنا لیا جائے۔ اس کی تکمیل اس وقت ہوئی جب 1492ء میں مسلمانوں کی آخری سلطنت غرناطہ کو فتح کر کے اسپین سے مسلمانوں کو نکال دیا گیا۔ مسلمانوں کے ساتھ یہودیوں کو بھی جلاوطن کر دیا گیا۔ صرف ان لوگوں کو چھوڑ دیا گیا جنہوں نے عیسائی مذہب اختیار کر لیا تھا۔ مذہب کے اثرورسوخ کی وجہ سے اسپین میں چرچ طاقتور ہو گیا اور چرچ کی جانب سے انکلوژیشن کا محکمہ قیام کیا گیا تاکہ وہ ان افرادپر مقدمہ چلائیں جن پر شبہ ہو کہ انہوں نے سچے دل سے عیسائیت قبول نہیں کی اور خفیہ طور پر وہ اسلام اور یہودیت پر ایمان رکھتے ہیں۔

Published: undefined

ذرا سے شبے پر ان پر مقدمہ چلایا جاتا تھا اور ان کی جائیداد ضبط کر لی جاتی تھی۔ ان کے پادریوں نے عربی کی کتابیں اکٹھی کر کے انہیں شہر کے چوک پر جلایا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اسپین کا معاشرہ مذہبی تعصب میں گھر کر رہ گیا اور اس کی رواداری کی روایت کا خاتمہ ہو گیا۔

Published: undefined

چرچ کے طاقتور ہونے کی وجہ سے راہبوں اور پادریوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہو گیا۔ سلطنت کی جانب سے ان کے لیے خانقاہیں تعمیر کی گئیں۔ جہاں یہ عبادت کے لیے رہتے تھے۔ خانقاہوں کے اخراجات حکومت کی جانب سے ادا کیے جاتے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ راہبوں کا یہ طبقہ پیداواری عمل میں کوئی حصہ نہیں لیتا تھا۔ بلکہ معاشرے پر بوجھ بنتا چلا گیا۔

Published: undefined

1492ء ہی میں اسپین کی حکومت میں کولمبس کو نئے تجارتی راستے دریافت کرنے کے لیے بھیجا۔ اس نے غلطی سے امریکہ دریافت کر لیا۔ امریکہ کی دریافت کا اسپین کی سلطنت پر گہرا اثر ہوا۔ جنوبی امریکہ کے ممالک پر اس نے سیاسی تسلط حاصل کر لیا۔ لیکن سیاست کے ساتھ ساتھ مذہبی نظریے نے جنوبی امریکہ کی تاریخ کو بدل ڈالا۔ عیسائی مبلغین وہاں پر گئے اور مقامی لوگوں کو عیسائی بنانا شروع کیا۔ اس نے اسپین کی سلطنت کو بے حد وسعت دی اور وہ یورپ کا سب سے زیادہ طاقتور ملک بن گیا۔

Published: undefined

1517ء میں جب لوتھر نے پوپ کو چیلنج کیا اور اس کے بعد پروٹسٹنٹ فرقے کی ابتداء ہوئی تو عیسائی دنیا دو حصوں میں بٹ گئی۔ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ، اسپین نے کیتھولک مذہب کے دفاع کے لیے پروٹسٹنٹ ملکوں سے جنگیں شروع کیں۔ پروٹسٹنٹ اصلاحات کے خلاف جب جوابی کیتھولک تحریک چلی تو اس کی سرپرستی بھی اسپین نے کی۔ کیونکہ اسپین کی سلطنت آسٹریا، ہنگری، نیدر لینڈز میں پھیلی ہوئی تھی۔ اس لیے اس نے پروٹسٹنٹ ملکوں کو شکست دینے کا عہد کیا۔ جب نیدرلینڈز میں آزادی کی تحریک چلی تو اسپین نے 1568-1648ء تک جنگیں کر کے نیدر لینڈز کو کچلنے کی کوششیں کیں اور لوگوں کو سخت سزائیں دیں۔ مگر اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔

Published: undefined

انگلستان جو پروٹسٹنٹ ہو گیا تھا۔ اسپین نے اس کے خلاف 1588ء میں Armada بھیجا جو فوجی لحاظ سے بڑا طاقتور تھا۔ لیکن یہ انگلستان کے قریب ہی سمندری طوفان کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گیا۔ انگلستان مضبوط رہا اور پروٹسٹنٹ فرقے پر قائم رہا۔

Published: undefined

کیتھولک نظریے کی حمایت میں مسلسل جنگوں کی وجہ سے فوجی اخراجات بڑھتے چلے گئے۔ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جنوبی امریکہ کی سونے اور چاندی کی کانوں سے معدنیات حاصل کی گئیں اور ان سے جنگ کے اخراجات پورے کیے گئے مسلسل جنگوں کی وجہ سے اسپین کے معاشرے میں اور کوئی ترقی نہیں ہوئی بلکہ جنگوں کی وجہ سے نوجوان فوجی مارے گئے جس کا اثر معاشرے کے خاندانی حالات پر ہوا۔

Published: undefined

اسپین کی سلطنت میں اس وقت بھی کمزوری آئی جب نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد روزگار کی تلاش میں جنوبی امریکہ ہجرت کر گئی۔ ان میں عیسائی مشنری بھی تھے جو مقامی باشندوں کو عیسائی بنانا چاہتے تھے۔ لہٰذا جنوبی امریکہ میں بھی مذہبی تعصب اور تشدد نے ترقی کے تمام راستوں کو بند کر دیا۔

Published: undefined

مؤرخ اس کے حامی ہیں کہ اسپین نے جب مسلمانوں اور یہودیوں کو نکالا تو اس کے ساتھ ہی ان میں جو علم و دانش اور ہنر مندی تھی اُس کا خاتمہ ہو گیا۔ انہوں نے جنوبی اسپین کے علاقے میں زراعت کے ذریعے خوشحالی لائی تھی۔ صنعت و حرفت میں ترقی لائی۔ اس کا خاتمہ ہو گیا اور اسپین کی سلطنت پسماندہ ہو گئی۔

Published: undefined

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined