سماج

ہم جنس پرستی: کہیں مساوی حقوق اور کہیں موت کی سزا

دنیا کے کئی ممالک نے ہم جنس پرستوں کے حقوق کو تسلیم کر لیا ہے۔ دوسری جانب کئی ممالک میں ایسے افراد کے لیے ملکی قانون کے تحت موت کی سزا بھی سنائی جاتی ہے۔

ہم جنس پرستی: کہیں مساوی حقوق اور کہیں موت کی سزا
ہم جنس پرستی: کہیں مساوی حقوق اور کہیں موت کی سزا 

دنیا بھر میں تقریباً تیس ممالک ایسے ہیں جہاں ہم جنس پرستی پر موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان میں مشرق وسطیٰ کے بعض مسلمان ملک شامل ہیں۔ ان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات خاص طور پر نمایاں ہیں۔ دیگر خلیجی ریاستیں بشمول ایران بھی ایسے ہی قانون رکھتی ہیں۔

Published: undefined

عرب دنیا میں لبنان ایک واحد ملک ہے، جہاں ہم جنسی پرستی کے حوالے سے برداشت پائی جاتی ہے۔ براعظم افریقہ کے مسلمان ممالک موریطانیہ، صومالیہ، سوڈان کے علاوہ چاڈ، جمہوریہ کانگو گبون، آئیوری کوسٹ، مالی اور موزمبیق میں بھی ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔

Published: undefined

افریقی براعظم میں جنوبی افریقہ واحد ملک ہے، جہاں ہم جنس پرست شادی کر سکتے ہیں۔ اس ملک میں یہ اجازت سن 2006 میں دی گئی تھی اور اس قانونی ترمیم کے بعد یہ لوگ بچوں کو گود میں لینے کے علاوہ بچوں کے حصول کے لیے مرد ہم جنس پرست کرائے کی ماؤں کا بھی سہارا لے سکتے ہیں۔

Published: undefined

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو ہم جنسی پرستی کے حقوق کے فروغ میں سبقت حاصل ہے۔ اسرائیل میں اس جنسی رجحان کے حامل افراد شادیوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی زیر کفالت لینے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔ انتہا پسند یہودی حلقے ہم جنسی پرستی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔ رواں برس جولائی میں اسرائیلی ہم جنس پرستوں نے کرائے کی ماؤں کی سہولت کی اجازت نہ دینے کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا۔

Published: undefined

براعظم ایشیا کے زیادہ تر ممالک میں ہم جنس پرستی کی شدید مخالفت میں کمی واقع ہو چکی ہے۔ ویتنام اور نیپال جیسے ممالک میں اس جنسی میلان کو اب ایک گھناؤنا فعل خیال نہیں کیا جاتا، ان ملکوں میں بھی ہم جنس پرستی کی مخالفت زائل ہو چکی ہے۔ فلپائن کی سپریم کورٹ میں رواں برس جون سے اس معاملے پر سماعت جاری ہے۔

Published: undefined

پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا اور چند دوسرے مسلمان ایشیائی ملکوں میں ہم جنس پرستی خلاف قانون ہے۔ ملائیشیا میں ابھی حال ہی میں دو ہم جنس پرست خواتین کو کوڑے مارے گئے۔ اس پر وزیراعظم مہاتیر محمد کا مذمتی بیان بھی سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

براعظم یورپ میں سن 2001 سے ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیتے ہوئے انہیں شادیوں کا حق دینے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ ہالینڈ نے سب سے پہلے یہ قانون منظور کیا تھا۔ مغربی یورپی ممالک میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے احترام کے لیے قانون سازی کی جا چکی ہے۔ اسی طرح امریکی براعظموں میں بھی ہم جنس پرست تحریکوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔ کیربیین کی ریاست کیوبا میں اس حوالے سے سن 2019 میں ایک دستوری ریفرنڈم منعقد کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined