سماج

جوان ماں نے ایک ایک کر کے تین کم سن بیٹیوں کے ٹکڑے کر دیے

مشرقی فلپائن میں ایک جوان ماں نے اپنی تین کم سن بیٹیوں کو ایک ایک کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ صرف چار ماہ سے لے کر پانچ سال تک کی عمر کی ان بچیوں کو قتل کرنے کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش کی، جو ناکام رہی

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے بدھ بیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایک 28 سالہ عورت کے ہاتھوں، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اپنی ہی تین معصوم بیٹیوں کے انتہائی سفاکانہ قتل کا یہ ہولناک واقعہ منیلا سے تقریباﹰ 210 کلومیٹر جنوب مشرق کی طرف کامارینس نورٹے نامی صوبے کے قصبے باسُود میں پیش آیا۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق اس خاتون نے اپنی تینوں بچیوں کو ایک بڑے اور انتہائی تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد اسی آلے سے خود اپنی جان لینے کی کوشش بھی کی، مگر کامیاب نہ ہو سکی۔

Published: undefined

ملزمہ کو شدید زخمی حالت میں قریبی قصبے دائت کے ایک ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق مشتبہ قاتلہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

Published: undefined

قتل کی جانے والی بچیوں کی عمریں چار ماہ، پونے دو سال اور پانچ سال بتائی گئی ہیں۔ مقامی پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ اس خاتون کے چند ہمسایہ گھرانے اس وقت پریشان ہو گئے تھے جب انہوں نے اس خاتون کے گھر سے بچوں کے مسلسل رونے کی آوازیں سنی تھیں۔

Published: undefined

ابتدائی چھان بین کے نتائج کے مطابق ملزمہ مبینہ طور پر پوسٹ پارٹم ڈپریشن یا پی پی ڈی نامی نفسیاتی مرض کا شکار ہے۔

Published: undefined

اس مرض کو پوسٹ نیٹل یا زچگی کے بعد کا ڈپریشن بھی کہا جاتا ہے۔ بہت کم واقعات میں لیکن اپنی انتہائی صورت میں یہ نفسیاتی بیماری بہت جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی گھرانے میں زچگی کے بعد اس ڈپریشن کا شکار لازمی نہیں کہ زچہ ہی بنے۔ اس کا شکار نومولود بچوں کا باپ اور زچہ کا شوہر یا شریک حیات بھی ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ڈپریشن کی یہ حالت زچگی کے ایک ہفتے بعد سے لے کر ایک ماہ بعد تک بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انتہائی حالات میں اس کا نومولود بچے یا بچوں پر اثر بھی انتہائی منفی ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

جس وقت ملزمہ نے اپنی تینوں بچیوں کو قتل کیا، اس وقت ان لڑکیوں کا باپ گھر پر نہیں تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined