سماج

یونان اور ترکی کے درمیان جزیرے پر پھنسے مہاجرین کے فوری انخلا کا مطالبہ

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (IRC) نے پیر کے روز مطالبہ کیا کہ یونان اور ترکی کے درمیان ایک چھوٹے سے جزیرے پر پھنسے ہوئے مہاجرین کو فوری طور پر وہاں سے نکالا جائے۔

یونان اور ترکی کے درمیان جزیرے پر پھنسے مہاجرین کے فوری انخلا کا مطالبہ
یونان اور ترکی کے درمیان جزیرے پر پھنسے مہاجرین کے فوری انخلا کا مطالبہ 

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی یعنی آئی آر سی نے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے ان 39 شامی پناہ گزینوں کے انخلا کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ یونان اور ترکی کی سرحد سے متصل دریائے ایوروس میں ایک چھوٹے سے جزیرے پر پھنسے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

یونان کا کہنا ہے کہ یونانی سرزمین سے باہر اس جزیرے پر اسے کسی بھی شخص کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ یہ بات یونانی وزیر برائے امور ترک وطن نوٹیس میتاراچی نے کہی اور بتایا کہ ایتھنز حکومت نے ترکی کو اس سلسلے میں چوکنا کر دیا ہے۔

Published: undefined

ترکی کی طرف سے تردید

ترک وزارت داخلہ نے یونان کے اس بیان پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (IRC) کی یونانی شاخ کی ڈائریکٹر دیمیترا کالوگیروپولو نے تاہم ایک بیان میں کہا، ''ہم دونوں طرف کے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جزیرے پر پھنسے ہوئے تارکین وطن کے انخلا کا فوری بندوبست کیا جائے اور ان کی سیاسی پناہ کے لیے کیس سے متعلق منصفانہ اور مکمل رسائی کے طریقہ کار کو بھی یقینی بنایا جائے۔‘‘

Published: undefined

آئی آر سی کے مطابق اس جزیرے پر ایک نو سال کی بچی بھی پھنسی ہوئی ہے، جس کی حالت نازک ہے اور اس کی طبی امداد تک کوئی رسائی نہیں۔ ریسکیو کمیٹی نے میڈیا رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس بچی کی ایک پانچ سالہ بہن ایک زہریلے بچھو کے کاٹنے کے نتیجے میں مر چکی ہے۔

Published: undefined

یہ واقعہ پناہ گزینوں کی طرف سے یونانی سرزمین تک پہنچنے کے لیے کی گئی کوشش کے دوران اس وقت پیش آیا، جب انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا تھا۔ کالوگیروپولو کا کہنا تھا، ''ایوروس بارڈر پر یہ تازہ ترین صورت حال اس حقیقت پر روشنی ڈالتی ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد کو پیچھے دھکیلنے کا عمل کس حد تک بربریت سے بھرپور ہے اور یہ کہ ہم ان حقائق کو بخوبی جانتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

یونانی حکام کا موقف

یونانی حکام نے ان میں سے کسی بھی طرح کی معلومات کی تصدیق نہیں کی اور پناہ کے متلاشی افراد کو زبردستی اپنے ملک کے سرحدی علاقوں سے بھگا دینے کی کارروائی کو بار بار دہرانے جیسے دعووں سے بھی انکار کیا ہے۔ یونانی وزیر میتاراچی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اس امر کی اب تصدیق ہو چکی ہے کہ یہ سب کچھ یونانی سرحد سے باہر ایک مقام پر ہوا اور ہم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اس بارے میں ترک حکام کو مطلع کر دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

دونوں ممالک کے سرحدی محافظوں نے گرچہ سخت حفاظتی اقدامات کیے ہوئے ہیں تاہم یونانی اور ترک ساحلی علاقوں تک پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے پہنچنے کا عمل جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined