سماج

اسٹالن سے نفرت کی انتہا:  روس میں سٹالن برانڈ ریستوراں کھلنے کے اگلے ہی روز بند

روسی دارالحکومت ماسکو میں سوویت دور کے کیمونسٹ رہنما جوزف سٹالن کے نام سے تشہیر کرنے والا ایک نیا شوارما ریستوراں کھلنے کے ایک ہی دن بعد بند ہو گیا۔

روس میں سٹالن برانڈ ریستوراں کھلنے کے اگلے ہی روز بند
روس میں سٹالن برانڈ ریستوراں کھلنے کے اگلے ہی روز بند 

ماسکو میں یہ نیا کاروبار ایک شوارما ریستوراں بھی تھا اور ایک کیفے بھی لیکن اس کے مالک نے نا صرف اس ریستوراں کے دروازے پر سوویت یونین کے دور کے کمیونسٹ ڈکٹیٹر جوزف سٹالن کی ایک بہت بڑی تصویر لگا دی تھی بلکہ کیفے کے اندر مہمانوں کی خدمت کرنے والا ایک شخص بھی سٹالن دور کے سکیورٹی اہلکاروں جیسی یونیفارم پہنے ہوئے ہوتا تھا۔

Published: undefined

پہلے ہی روز دو سو گاہک

Published: undefined

'سٹالن ڈونر شاپ‘ کے مالک سٹانسلاو وولٹ مین نے بتایا کہ اس نے اپنا یہ نیا کاروبار صرف ایک روز پہلے ہی باقاعدہ طور پر کھولا تھا اور پہلے ہی دن اس کیفے میں شوارما کھانے کے لیے تقریباﹰ 200 گاہک آئے تھے۔

Published: undefined

لیکن ماسکو کے بہت سے شہریوں کو یہ بات پسند نہ آئی کہ اس ڈونر شاپ کے مرکزی دروازے کے اوپر جوزف سٹالن کا ایک بہت بڑا پورٹریٹ نصب کیا گیا تھا اور اس ریستوراں میں کھانوں کی مختلف اقسام اور آرڈرز کے نام بھی سوویت دور کے کمیونسٹ رہنماؤں کے ناموں پر رکھے گئے تھے۔

Published: undefined

وولٹ مین کے مطابق اس کے لیے قانونی طور پر ایسی کوئی وجہ نہیں تھی کہ اسے یہ ریستوراں بند کرنا پڑتا۔ تاہم ماسکو پولیس نے اس کے ریستوراں میں آ کر یہ پرزور مطالبہ کیا تھا کہ وہ سٹالن کی تمام تصویریں اور پورٹریٹ ہٹا دے۔

Published: undefined

سٹانسلاو وولٹ مین نے کہا، ''اس کے بعد مقامی حکام کی طرف سے بھی مجھ پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا اور یوں مجھے اپنا یہ نیا کاروبار پوری طرح شروع کرنے کے اگلے ہی روز مستقل طور پر بند کرنا پڑ گیا۔‘‘

Published: undefined

سوشل میڈیا پر تنقید

Published: undefined

'سٹالن شوارما‘ ایک نیا کاروبار ہونے کے باوجود فوراﹰ ہی اس لیے بھی ناکام ہو گیا کہ ماسکو کے بہت سے شہریوں کے علاوہ روس کے دوسرے شہروں کے بہت سے صارفین نے بھی اس کے نام اور اس کی جوزف سٹالن سے نسبت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رویہ اس کے مالک کے 'برے ذوق‘ کی نشاندہی کرتا ہے۔

Published: undefined

اس بارے میں سٹانسلاو وولٹ مین نے کہا، ''میں نے یہ سوچا تھا کہ مجھے اس سٹالن برینڈنگ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شہرت ملے گی۔ اتنی زیادہ تنقید کی تو مجھے کوئی توقع ہی نہیں تھی۔ اس کے علاوہ مجھے یہ توقع بھی نہیں تھی کہ میرے ریستوراں کے سامنے تمام ٹی وی اسٹیشنوں کے رپورٹر اور سوشل میڈیا بلاگرز وغیرہ اس طرح قطاروں میں جمع ہو جائیں گے، جیسے وہ سوویت یونین کے بانی رہنما لینن کے مقبرے میں داخل ہونے سے پہلے لمبی لمبی قطاریں بنا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

روس میں سٹالن ناپسندیدہ کیوں؟

Published: undefined

جوزف سٹالن ماضی کی ریاست سویت یونین کے رہنما تھے، جنہوں نے اس ملک پر طویل عرصے تک ایک مرد آہن کی طرح حکومت کی تھی۔ سٹالن کا دور اقتدار عوام کے لیے جبر، ریاستی ظلم، مشقتی کیمپوں اور قحط تک کی تکلیف دہ یادوں سے جڑا ہوا ہے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ محتاط اندازوں کے مطابق بھی سٹالن دور میں سوویت یونین میں صرف 1936ء سے لے کر 1938ء تک کے دو ڈھائی برسوں میں ہی تقریباﹰ سات لاکھ شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس عرصے کو مؤرخین 'گریٹ ٹیرر‘ یا 'عظیم دہشت‘ کا نام دیتے ہیں۔

Published: undefined

ماضی کی ریاست سوویت یونین میں بہت سے شہری سٹالن کو اس لیے احترام کی نگاہ سے بھی دیکھتے تھے کہ بنیادی طور پر جوزف سٹالن ہی وہ لیڈر تھے، جنہوں نے دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کو شکست دی تھی اور یوں سوویت یونین کی ریاستی بقا کو یقینی بنایا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined