سماج

مدھیہ پردیش کی درگاہ میں توڑ پھوڑ، مزار اور مینار کو بھگوا میں رنگ دیا

بھارتی صوبے مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد ضلعے میں پچاس سالہ قدیم ایک درگاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی، مزار اور گنبد و مینار کو بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا۔ پولیس نے نامعلوم شرپسندوں کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

یہ واقعہ ہوشنگ آباد ضلع، جس کا نام تبدیل کرکے اب نرمداپورم کردیا گیا ہے، ہیڈکوارٹر سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک گاوں میں پیش آیا۔ مدھیہ پردیش میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ درگاہوں اور مزاروں میں توڑ پھوڑ کے ایسے کئی واقعات ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی حالیہ مہینوں میں پیش آچکے ہیں۔

Published: undefined

مزار کے نگراں عبدالستار نے بتایا کہ صرف مینار کو ہی نہیں بلکہ مزار اور داخلی دروازے کو بھی بھگوا رنگ سے رنگ دیا گیا۔ خیال رہے کہ بھگوا (زعفرانی) رنگ کو بھارت میں قوم پرست اور شدت پسند ہندو اپنا مذہبی رنگ سمجھتے ہیں۔ یہ رنگ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے پرچم کا بھی بڑا حصہ ہے۔

Published: undefined

عبدالستار کا کہنا تھا کہ آج (پیر) صبح تقریباً چھ بجے گاوں کے مقامی نوجوانوں نے انہیں مطلع کیا کہ درگاہ کو بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ "جب میں درگاہ پر پہنچا تو دیکھا کہ اس کے دروازے توڑ دیے گئے ہیں۔ صرف مینار ہی نہیں بلکہ مزار اور داخلی دروازے کو بھی بھگوا رنگ سے رنگ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ درگاہ کے احاطے میں نصب ہینڈ پمپ کو بھی اکھاڑ دیا گیا ہے۔"

Published: undefined

پولیس پرکارروائی کرنے میں تاخیر کا الزام

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب پولیس سے اس کی شکایت کی گئی تو اس نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جس کے بعد ناراض لوگوں نے گاوں کے قریب سے گزرنے والی ایک اہم شاہراہ کو جام کردیا۔ اس کے بعد ہی پولیس حرکت میں آئی اور نامعلوم شرپسندوں کے خلاف ایک کیس درج کیا۔

Published: undefined

واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے اضافی پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس مقامی لوگوں کی مدد سے درگاہ کو مرمت کرانے اور اسے سابقہ حالت میں بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

Published: undefined

پولیس کا کیا کہنا ہے؟

مقامی پولیس افسر ہیمنت سریواستوا نے بتایا،"ہم نے کیس درج کرلیا ہے۔ لیکن ہماری ترجیح درگاہ کو دوبارہ کھولنا تھی، یہ کام اب ہوگیا ہے۔ اس کے بعد ملزمین بھی گرفتار کیے جائیں گے۔ لیکن بادی النظر میں ایسا لگتا نہیں کہ یہ حرکت مقامی لوگوں کی ہے کیونکہ یہاں دونوں فرقے امن و سکون کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور یہاں کبھی بھی فرقہ وارانہ کشیدگی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔"

Published: undefined

ضلعی پولیس کے نائب سربراہ اودھیش پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ درگاہ کا جائزہ لینے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے۔ ان پر دوسروں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

درگاہوں میں توڑ پھوڑ کا یہ واقعہ پہلا نہیں

گزشتہ اکتوبر میں مدھیہ پردیش میں ہی نیمچ ضلع میں ایک درگاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ درگاہ کے متولی کا کہنا تھا کہ تقریباً 20 افراد پر مشتمل ایک گروپ نے درگاہ کو نہ صرف دھماکہ کرکے نقصان پہنچایا بلکہ انہیں اور درگاہ میں موجود دیگر دو افراد کو رسیوں سے باندھ دیا، انہیں مار اپیٹا اور پیسے لوٹ کر لیے گئے۔ حملہ آوروں نے وہاں ایک پرچی بھی چھوڑی تھی جس میں دھمکی دی گئی تھی،"اگر درگاہ کی مرمت کرنے کی کوشش کی گئی تو علاقے میں رہنے والے تمام مسلمانوں کا صفایہ کردیا جائے گا اور انتظامیہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکے گی۔"

Published: undefined

رواں برس جنوری میں ہماچل پردیش میں شدت پسند ہندو تنظیم 'ہندو جاگرن منچ' کے کارکنوں نے ایک درگاہ پر حملہ کرکے مزار کو منہدم کردیا تھا۔ انہوں نے اس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا،"یہاں 'لینڈ جہاد' کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اور ہماچل پردیش کے ہندو ہیروز اسلامی جہاد کے خلاف اپنی مہم جاری رکھیں گے۔"

Published: undefined

گزشتہ مئی میں اترپردیش کے بارہ بنکی ضلعے میں عدالت کی جانب سے اسٹے آرڈر جاری کیے جانے کے باوجود مقامی انتظامیہ نے تقریباً 100سال قدیم مسجد کو منہدم کردیا تھا۔ مسجد کو منہدم کرنے سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی فورس تعینات کردی گئی تھی۔ مسجد کی جگہ اب ایک میدان میں تبدیل کردی گئی ہے۔ جہاں گاڑیاں پارک کی جاتی ہیں۔ مقامی اعلی حکام نے بعد میں دعوی کیا کہ "اس جگہ پر تو کوئی مسجد تھی ہی نہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined