سماج

تھائی لینڈ، ڈولفن کے بچے کی صحت کی بحالی کے آثار

معدومی کے خطرے سے دوچار ڈولفن کے بچےکی انتہائی نگہداشت میں بحالی کے لیے رضاکاروں کی ایک ٹیم چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ ڈولفن کے بچے کو پلاسٹک ٹیوب کے ذریعے دودھ پلایا جا رہا ہے۔

تھائی لینڈ، ڈولفن کے بچے کی صحت کی بحالی کے آثار
تھائی لینڈ، ڈولفن کے بچے کی صحت کی بحالی کے آثار 

تھائی لینڈ کے ایک ساحل سے ریسکیو کیے گئے ایراودی ڈولفن کے بیمار اور لاغر بچے کی صحت میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ ڈولفن کے اس بچے کو تھائی مچھیروں نے 22 جولائی کو اس وقت بچایا جب وہ بیماری اور کمزوری کے سبب تیرنے سے قاصر ایک ساحلی علاقے کی لہروں میں ڈوب رہا تھا۔

Published: undefined

ماہی گیروں نے فوری طور پر سمندری حیاتیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو اس بارے میں آگاہ کیا، جنہوں نے ان ماہی گیروں کو ڈولفن کے اس بچے کو ماہرین کی نگہداشت میں لے جانے تک ہنگامی دیکھ بھال فراہم کرنے کا طریقہ سمجھایا۔

Published: undefined

اس کے بچے کو مقامی زبان میں پاراڈون کا نام دیا گیا جس کا مطلب ''برادرانہ بوجھ‘‘ بنتا ہے کیونکہ اس ریسکیو میں شامل افراد پہلے دن سے جانتے تھے کہ مچھلی کے اس بچے کی جان بچانا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔

Published: undefined

قدرتی ماحول کے تحفظ کی بین الاقوامی تظیم انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی جانب سے ایراودی کو معدومی کے خطرے سے دوچار ڈولفن کی اقسام میں رکھا گیا ہے۔ ڈولف کی یہ قسم جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے کم گہرائی والے ساحلی پانیوں، میانمار، کمبوڈیا اور انڈونیشیا کے تین دریاؤں میں پائی جاتی ہیں۔ ایراودی کے مسکن کو پہچنے والے نقصان، آلودگی اور غیر قانونی ماہی گیری سے اس ڈولفن کی نسل بقا کے خطرے سے دوچار ہے۔سمندری تحقیقی مرکز کے حکام کے مطابق کمبوڈیا کی سرحد سے متصل تھائی لینڈ کے مشرقی ساحل پر تقریباﹰ 400 ایراودی ڈولفن موجود ہیں۔

Published: undefined

پیراڈون کی ریسکیو کے بعد سے درجنوں جانوروں کے ڈاکٹروں اور رضاکاروں نے اس کی دیکھ بھال میں مدد کی ہے۔ انہی میں سے ایک ڈاکٹر تھانافن چومچوئن نے بتایا، '' اس کی حالت کا اندازہ لگاتے ہوئے، ہمارا یہ خیال تھاکہ اس کے زندہ بچ جانے کا امکان بہت کم ہے۔ عام طور پر ساحل پر پھنسی ہوئی ڈولفن بہت بری حالت میں ہوتی ہیں۔ اس صورتحال میں عام طور پر ڈولفن کے زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ لیکن ہم نے اس دن اسے اپنی پوری کوشش کی۔‘‘

Published: undefined

چومچوئن نے بتایا کہ پاراڈون کو سمندری پانی کے تالاب میں رکھا گیا، اس کے پھیپھڑوں کے انفیکشن کا علاج کیا گیا ۔ انفیکشن کی وجہ سے وہ اتنا بیمار اور کمزور ہو گیا تھا۔ اس کی چوبیس گھنٹے دیکھ بھال کے لیے رضاکاروں کو فہرست میں شامل کیا گیا۔ ان رضا کاروں کو اسے ڈوبنے سے بچانے کے لیے ٹینک میں پانی کی سطح سے اوپر اٹھانا پڑتا ہے اور ٹیوب کے ذریعے دودھ پلانا پڑتا ہے۔

Published: undefined

ایک ماہ کے بعد پاراڈون کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی عمر چار سے چھ ماہ کے درمیان ہے اور وہ اب تیر سکتا ہےاس کے ساتھ ساتھ اب اس میں انفیکشن کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ تاہم وہ ابھی تک مطلوبہ مقدار میں خوراک نہیں لے پا رہا ہے اور یہ یہی وہ بات ہے جو اس کی دیکھ بحال کرنے والوں کے لیے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔

Published: undefined

پاراڈون کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی مکمل بحالی میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined