انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن کے مطابق تقریباً 61 تارکینِ وطن اس وقت بحیرہ روم میں ڈوب گئے جب ان کا جہاز لیبیا کے ساحل کے قريب اونچی لہروں کی زد میں آ گیا تھا۔ ڈوبنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق نائجیریا، گیمبیا اور دیگر افریقی ممالک سے تھا۔ متاثرہ افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
Published: undefined
عینی شاہدین نے متعلقہ ایجنسی کو بتایا کہ زوارا سے روانہ ہونے والی کشتی پر 86 افراد سوار تھے۔ حکام نے زندہ بچ جانے والے 25 افراد کو واپس لیبیا کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن (آئی او ایم) کے مطابق بچ جانے والے تارکین وطن کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ ادارے کے مطابق بچ جانے والے افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
Published: undefined
آئی او ایم کے مطابق وسطی بحیرہ روم ہجرت کے مقصد کے لیے استعمال ہونے والا دنیا کا خطرناک ترین راستہ ہے۔ آئی او ایم کے ترجمان کے مطابق رواں سال وسطی بحیرہ روم اس راستے پر دو ہزار سے زائد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
Published: undefined
ان کے مطابق یہ اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سمندری راستے پر انسانی جانیں بچانے کے لیے حفاظتی انتظامات ناکافی ہیں۔بحیرہ روم افریقہ سے تارکین وطن کے لیے اٹلی کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے ایک اہم راستہ تصور کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined