امریکی وزیر داخلہ ڈیب ہالنڈ نے منگل کے روز بتایا کہ امریکی حکومت آبائی امریکی اسکولوں کی 'پریشان کن تاریخ‘ کی تفتیش کرائے گی اور ان اسکولوں میں مرنے والے بچوں کے باقیات کا پتہ لگائے گی۔
Published: undefined
ہالنڈ نے امریکن انڈینس کے قومی کانگریس سے ویڈیو کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کہا”ہمیں ماضی کے ان مصائب کو منظر عام پر لانا چاہئے۔" انہوں نے مزید کہا،”ہمیں انسانی جانوں کے اتلاف کے بارے میں حقائق کا پردہ فاش کرنا چاہئے اور ان اسکولوں کی وجہ سے پڑنے والے دیرپا مضمرات کو سامنے لانا چاہئے۔"
Published: undefined
امریکی وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس غیر معمولی تفتیش کے تحت ماضی کے بورڈنگ اسکولوں کی نشاندہی اور ان کی دہائیوں پر مشتمل ریکارڈز کو یکجا کیا جائے گا نیز ان کا جائزہ لیا، ان اسکولوں یا ان کے اطراف میں واقع معلوم اورغیر معلوم ممکنہ قبرستانوں کا پتہ لگایا جائے گا اور طلبہ کے نام نیز جن قبائل سے ان کا تعلق تھا، ان کی تلاش کی جائے گی۔
Published: undefined
ہالنڈ پہلی آبائی امریکی وزیر ہیں جنہیں کابینی وزیر کا درجہ حاصل ہے۔ گزشتہ برس انہوں نے سابقہ انڈین بورڈنگ اسکولوں کے حالات کا پتہ لگانے کے لیے ٹروتھ اور ہیلنگ کمیشن کے قیام کے سلسلے میں ایک بل ایوان میں پیش کیا تھا۔
Published: undefined
امریکا میں سابقہ سرکاری انڈین بورڈنگ اسکولوں کی طرف دنیا کی نگاہ گزشتہ ماہ اس وقت گئی جب کینیڈا نے قبائلی بچوں کے لیے کاملوپس اقامتی اسکول میں کھدائی کے دوران 215 بچوں کی غیر نشان زد قبریں برآمد ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
امریکا میں انڈین سویلائزیشن ایکٹ 1819 کے نفاذ کے بعد سے ملک بھر میں انڈین بورڈنگ اسکولوں کے قیام اور امداد کے متعلق قوانین اور پالیسیاں نافذ کی گئی تھیں۔ ڈیڑھ سو برس سے زیادہ عرصے تک قبائلی بچوں کو ان کے والدین اور قبائل سے الگ کرکے بورڈنگ اسکولوں میں رہنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ اس کا مقصد انہیں ملک کے اصل دھارے میں جذب کرنا تھا۔
Published: undefined
سماجی کارکنوں اور محققین کے مطابق ان اداروں میں بہت سے بچوں کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں اور لاکھوں بچے لاپتہ ہوگئے۔ قبائلی بورڈنگ اسکولوں کی دیکھ بھال اور بچوں کو ان کے قبائل سے الگ کرنے کی پالیسیا ں تیار کرنے کا کام محکمہ داخلہ نے کیا تھا۔
Published: undefined
ہالنڈ نے نیشنل نیٹیو امریکن بورڈنگ اسکول ہیلنگ کولیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا۔ جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سن 1926 تک اسکول جانے کی عمر کے 80 فیصد سے زائد قبائلی بچے ایسے بورڈنگ اسکولوں میں پڑھتے تھے جو یا تو وفاقی حکومت کی نگرانی میں چل رہے تھے یا پھر مذہبی تنظیمیں انہیں چلارہی تھیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ تفتیش کا یہ عمل کافی طویل، مشکل اور تکلیف دہ ہوگا اور اس سے ان بہت سے خاندانوں کی دل شکنی اور نقصان کی تلافی ممکن نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز