سماج

آسام کی تاریخی پہل، سرکاری ملازمین کو بوڑھے والدین کے لیے خصوصی چھٹیاں

بھارت میں خاندانی رشتوں میں بڑھتی ہوئی خلیج کے درمیان آسام کی حکومت نے سرکاری ملازمین کو بوڑھے والدین کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے خصوصی چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت: سرکاری ملازمین کو بوڑھے والدین کے لیے خصوصی چھٹیاں
بھارت: سرکاری ملازمین کو بوڑھے والدین کے لیے خصوصی چھٹیاں 

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کی حکومت نے اپنے ملازمین، سرکاری عہدیداروں اور وزراء کو نئے سال کے تحفہ کے طور پر 6 اور 7 جنوری کو اپنے بزرگ والدین، خسر یا خوشدامن کو وقت دینے کے لیے خصوصی چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 8 اور 9 جنوری یعنی سنیچر اور اتوار کے روز مقررہ سرکاری چھٹیاں ہوں گی۔اس طرح لوگ اپنے بزرگ رشتہ داروں کے ساتھ چار دن کا وقت بتا سکتے ہیں۔ دو دن کی چھٹیاں تنخواہ کے ساتھ دی جائیں گی۔

Published: undefined

دو دن کی "مفت" چھٹیوں کے لیے سرکاری ملازمین کو تاہم چھٹیوں سے دفتر واپسی پر اپنے بزرگ والدین یا سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزارنے کا تصویری ثبوت سینیئر حکام کو دینا ہو گا۔ انہیں کم از کم 12 تصویریں جمع کرانی ہوں گی، جن ملازمین کے والدین یا سسرالی رشتہ دار حیات نہیں ہیں وہ اس 'پیش کش'کا فائدہ اٹھانے سے محروم رہیں گے۔

Published: undefined

آسام کے وزیر اعلی ڈاکٹر ہمنت بسوا سرما نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،"میں ملازمین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ چھ اور سات جنوری کو اپنے والدین یا سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ وقت بتائیں۔ 8 اور 9 جنوری کو بالترتیب سنیچر اور اتوار ہونے کی وجہ سے ملازمین کو مسلسل چار دنوں تک اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع مل جائے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ ملازمین بشمول وزراء اور اعلی سرکاری افسران بھی اس کا فائدہ اٹھائیں۔"

Published: undefined

انہوں نے مزید بتایا،"ریاستی حکومت اس مقصد سے ایک پورٹل شروع کر رہی ہے جہاں سرکاری ملازمین اپنے بزرگوں کے ساتھ چھٹیاں بتانے کی تصویریں اپ لوڈ کر سکیں گے۔ تصویری ثبوت پیش نہیں کرنے پر تنخواہ کاٹ لی جائے گی۔"

Published: undefined

ماہرین سماجیات کیا کہتے ہیں؟

ماہرین سماجیات نے حکومت آسام کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ صرف کسی ایک ریاست میں اس طرح کے اعلان سے بزرگوں کے ساتھ عدم توجہی کے رجحان کو ختم کرنا ممکن نہیں۔

Published: undefined

ماہر سماجیات پروفیسر دھننجے کمار باگچی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے سماج میں بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ صرف قانون بنا دینے سے اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں ہو گا، جب تک اسے باضابطہ اور سختی سے نافذ نہ کیا جائے۔ باگچی کا کہنا تھا،"بیشتر بزرگ اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکیوں کے باوجود اولاد کی محبت کے جذبے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کراتے۔"

Published: undefined

بزرگ افراد کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ایک تنظیم کی کنوینر سشمیتا منڈل کا کہنا تھا،"بزرگوں کو مالی لحاظ سے مستحکم بنانا ضروری ہے۔ حکومت کو اس لیے پینشن اور دیگربہبودی اسکیمیں شروع کرنی چاہیے۔"

Published: undefined

بزرگوں کے ساتھ عدم توجہی میں اضافہ

یوں تو خاندانی قدروں والے بھارتی سماج میں بزرگوں اور بالخصوص بزرگ والدین کا بہت احترام کیا جاتا ہے تاہم بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ مشترکہ خاندان کے بجائے نیوکلیئر فیملی کا رجحان بڑھا ہے۔ بزرگوں کے ساتھ عدم توجہی حتی کہ بدسلوکی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے بزرگوں کی زندگی مزید دشوار ہو گئی ہے۔

Published: undefined

ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بھارت میں 18 فیصد سے زیادہ عمر دراز افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور 70 سے 80 برس کے عمر کے تقریباً 45 فیصد افراد کو کبھی نہ کبھی ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

Published: undefined

نائب صدر کا اظہار افسوس

بھارت کے نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے چند ماہ قبل‘Elderly Population in India: Status and Support Systems’ کے موضوع پر ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے بھارت کے قدیم مشترکہ خاندانی نظام کے احیاء پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، "بزرگوں کو نظر انداز کرنے، انہیں الگ تھلگ کرنے اور ان کے ساتھ نازیبا سلوک کی خبروں سے وہ بہت زیادہ ناامید ہوئے ہیں۔ یہ مکمل طور پر ایک ناقابل قبول رجحان ہے۔بچوں کا مقدس فرض ہے کہ وہ اپنے خاندانوں میں موجود بزرگوں کی دیکھ بھال کریں۔"

Published: undefined

نائیڈو کا کہنا تھا کہ روایتی بھارتی مشترکہ خاندانی نظام میں بزرگوں کو ایک باوقار رتبہ حاصل تھا اور وہ سچائی، روایات اور خاندانی ناموس کے نگراں رہے ہیں۔ مشترکہ خاندانی نظام میں بچوں کو بہت زیادہ دیکھ بھال، پیار محبت، شفقت اور بزرگوں کی قیادت اور رہنمائی حاصل ہوتی تھی۔

Published: undefined

آئینی تحفظ اور فلاحی منصوبے

گو کہ بھارت میں عمر رسیدہ افراد کو آئینی طور پر تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور حکومت نے ان کے لیے کئی فلاحی منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں تاہم ان کا خاص فائدہ دکھائی نہیں دیتا ہے۔ حکومت بزرگ افراد کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ایک ترمیم شدہ قانون بھی پارلیمان میں پیش کرنے والی ہے۔

Published: undefined

ہیلپ ایج انٹرنیشنل نیٹ ورک نامی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ 'گلوبل ایج واچ انڈکس' کے مطابق بزرگ افراد کی رہائش کے لحاظ سے دنیا کے بہتر 96 ملکوں کی فہرست میں بھارت 71 ویں مقام پر ہے۔ اس سے بھارت میں بوڑھے افراد کی صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

بھارت میں سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق 60 برس یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد 10.4 کروڑ تھی۔ قومی شماریاتی ادارہ (این ایس او) کی رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں یہ تعداد تقریباً 13کروڑ 80 لاکھ پہنچ چکی ہے اور سن 2031 تک 19کروڑ 40 لاکھ تک جبکہ سن 2050 تک 31کروڑ پہنچ جانے کا اندازہ ہے۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ بوڑھے افراد کی آبادی میں جس تیز ی سے اضافہ ہو رہا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined