لاک ڈاؤن کے خلاف جون اور جولائی میں بھی جرمن شہروں میں بڑے بڑے مظاہرے دیکھے گئے۔ سماجی پابندیوں کے خلاف غم و غصہ ایک تحریک کی شکل اختیار کرتا نظر آرہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
یہ سب ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب جرمنی میں کورونا کے روزانہ نئے کیسز کی تعداد بیس ہزار تک پہنچ چکی ہے جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ ملک میں وائرس سے اموات کی تعداد گیارہ ہزار کے قریب ہیں۔
Published: undefined
صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک میں کیسز میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور جوں جوں اموات بڑھیں گی خطے کو "کٹھن" حالات کا سامنا ہوگا۔
Published: undefined
Published: undefined
حکام کے مطابق پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے مخالف تحریک ملک کے پچاس شہروں اور قصبوں تک پھیل چکی ہے۔ اس میں شامل لوگوں کا تعلق طرح طرح کی سیاسی سوچ رکھنے والے گروہوں سے نظر آتا ہے۔ ان میں انتہائی دائیں بازو اور انتہائی بائیں بازو کے لوگوں کے ساتھ سازشی نظریات میں یقین رکھنے والے حلقوں کی بھی خاصی تعداد دیکھی گئی ہے۔
Published: undefined
کئی لوگوں کو وائرس اور حکومتی اقدامات کے بارے میں کچھ خاص معلومات نہیں تھیں اور وہ بظاہر سنی سنائی باتوں پر اشتعال انگیزی کرتے نظر آئے۔
Published: undefined
تحریک کے حمایتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ کورونا کی آڑ میں شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کرے۔ ان کا موقف ہے کہ وہ جرمن آئین کے تحت اپنے حقوق کے لیے یہ مزاحمت کررہے ہیں اور جلسے کرنا اور اپنی رائے کا اظہار کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
مظاہرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ جمہوری جدوجہد میں یقین رکھتے ہیں۔ لیکن جرمن حکام کو تشویش ہے کہ اس تحریک میں شامل لوگ آئینی حقوق کی آڑ میں توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کی طرف جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
جرمن وزارت دفاع کےایک ترجمان نے کہا، "کورونا سے انکاری ان مظاہرین کا میڈیا، پولیس اور اپنے مخالفین کی طرف رویہ سخت اور زبانی طور پر قدرے جارہانہ ہوتا جا رہا ہے۔"
Published: undefined
حکام کا خیال ہے کہ اس تحریک میں شامل گروہ حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
لیکن ان تحفظات کے باوجود حکومت اگر چاہے بھی تو ان مظاہروں پر پابندی نہیں لگاسکتی۔ چند مہینے پہلے دارالحکومت برلن میں حکام نے کورونا کے باعث ایسی ریلیوں کی اجازت دینے سے انکار کرنے کی کوشش کی لیکن پھر عدالتی احکامات کے تحت انہیں ان کی اجازت دینی پڑی۔
Published: undefined
حکام کا کہنا ہے کہ جرمن آئین کی پاسداری حکومت کا فرض ہے۔ تاہم اگر مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اور شہریوں کے لیے خطرہ بنے تو انہیں روکنے اور منتشر کرنے کے لیے پولیس کو حرکت میں لایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا