سماج

امارات میں موجود افغان پناہ گزین غیر یقینی مستقبل سے پریشان

افغانستان سے انخلاء کے ایک برس بعد بھی افغان پناہ گزین اور تارکین وطن متحدہ عرب امارات میں عارضی کیمپوں میں غیر یقینی مستقبل سے دوچار ہیں۔ اس ناگفتہ بہ صورت حال کے خلاف انہوں نے اس ہفتے مظاہرے کیے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

اپنے ہاتھوں میں بینر لیے اور آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے سینکڑوں افغان شہریوں نے ابوظہبی اور اس کے قریب افغان تارکین وطن کے لیے تعمیر کردہ دو کیمپوں میں مظاہرے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہزاروں افغان امریکہ یا تیسرے ملکوں میں اپنی بازآبادکاری کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بھیجی گئی تصویروں اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 38 ڈگری سیلسئس گرمی میں بھی بچے، خواتین اور مرد ابوظہبی کے 'ایمیریٹس ہیومنیٹرین سٹی' نامی ایک کیمپ میں مظاہرے کررہے ہیں۔ ایک بچے نے بینر اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا، "ایک سال بہت ہوتا ہے۔"

Published: undefined

متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ افغان پناہ گزینوں میں مایوسی ہے اور ان کی جلد از جلد بازآبادکاری کیمتحدہ عرب امارات کی خواہش کے باوجود اس عمل میں کافی تاخیر ہو رہی ہے۔

Published: undefined

متبادل تلاش کرنے کی کوشش

اماراتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات ابوظہبی میں امریکی سفارت خانے کے ساتھ مسلسل کام کررہا ہے تاکہ کیمپوں میں مقیم افغانوں کی "وقت کے مطابق" بازآباکاری کی جا سکے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "متحدہ عرب امارات امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون کو جاری رکھنے کے عہد پر قائم ہے تاکہ افغانستان سے نکالے گئے افغان محفوظ، سلامتی اور وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔"

Published: undefined

امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن امریکہ میں بازآبادکاری کے اہل افغانوںکی شناخت کے لیے کام کر رہا ہے اور وہ جانچ کے معیار اور دیگر اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے "اپنی یہ کوشش مسلسل جاری رکھے گا۔"

Published: undefined

ترجمان نے مزید کہا کہ جو لوگ امریکہ میں بازآبادکاری کے اہل پائے جائیں گے انہیں متحدہ عرب امارات اور دیگر ملکوں میں بازآبادکاری کے متبادل تلاش کرنے میں بھی تعاون کر رہا ہے۔

Published: undefined

'ہم ایک جدید جیل میں قید ہیں'

ایک افغان تارک وطن نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، "تقریباً ایک برس سے ہم حراست میں زندگی گزار رہے ہیں اور یہ کیمپ ایک جدید جیل کی طرح ہے۔ کسی کو اس سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہیں یہ نہیں معلوم کہ ہمیں کسی دوسرے ملک میں مستقل طور پر کب بھیجا جائے گا۔"

Published: undefined

افغان تارکین وطن کی جانب سے پہلا مظاہرہ فروری میں اس وقت ہوا جب بازآبادکاری کاعمل بظاہر رک گیا تھا۔ اس مظاہرے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے کیمپ کا دورہ کیا اور اگست تک تمام افغانوں کی مکمل بازآبادکاری کی یقین دہانی کرائی۔

Published: undefined

ان کے دورے کے فوراً بعد بازآبادکاری کاسلسلہ بحال ہو گیا۔ اس وقت ابوظہبی اور اس کے قریب واقع ایک دیگر کیمپ میں تقریباً 12000افغان موجود تھے۔ امریکہ نے گزشتہ برس اگست کے بعد سے اب تک 85000 سے زائد افغانوں کو افغانستان سے نکال چکا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو مشرق وسطیٰ اور یورپ میں بسایا گیا ہے۔

Published: undefined

'دماغی حالت خراب ہو رہی ہے'

دو افغان پناہ گزینوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انتہائی سخت پہرے والے کیمپوں میں رہنے اور اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کی وجہ سے لوگوں کی دماغی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ ان دونوں نے کہا انہیں یہ نہیں پتہ کہ انہیں کون سے ملک میں بھیجا جائے گا۔

Published: undefined

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ برس طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے نکل جانے والے ہزاروں افغانوں کی امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کی درخواست پر عارضی میزبانی کی پیش کش کی تھی۔

Published: undefined

امارات کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ ان کیمپوں میں رہنے والوں کو "اعلیٰ معیار کے مکانات، صفائی ستھرائی، صحت، طبی سہولیات، تعلیم اور کھانے پینے کی چیزیں فراہم کی جارہی ہیں اور ان کی بہبود کو یقینی بنایا گیا ہے۔"

Published: undefined

متحدہ عرب امارات کے کیمپوں میں جن افغان شہریوں کو رکھا گیا ہے ان میں سے بیشتر طالبان کے خلاف جنگ کے دوران امریکی حکومت، فوج اور دیگر اتحادی ملکوں نیز غیر ملکی فلاحی اداروں کے لیے کام کرتے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined