سماج

بنگلہ دیش ميں پانچ سو گارمنٹس فیکٹریاں کھل گئيں

بنگلہ دیش میں لباس تيار کرنے والی 500 سے زائد فیکٹریاں، جو بین الاقوامی برانڈز کو کپڑے سپلائی کرتی ہیں، دوبارہ کھل گئی ہيں جبکہ بھارت ميں لاک ڈاؤن ميں نرمی کے مطالبات ميں زور پکڑتے جا رہے ہيں۔

بنگلہ دیش ميں پانچ سو گارمنٹس فیکٹریاں کھل گئيں
بنگلہ دیش ميں پانچ سو گارمنٹس فیکٹریاں کھل گئيں 

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ليے ایک ماہ کی طویل بندش کے بعد پير کے روز بنگلہ دیش کی حکومت نے ترجيحی بنیادوں پر ایسی پانچ سو فیکٹریاں کھولنے کا اعلان کر دیا، جو لباس تيار کر کے بین الاقوامی برانڈز کو سپلائی کرتی ہيں۔

Published: undefined

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور کپڑے تیار کرنے والے بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں دوبارہ سے ٹيکسٹائل فیکٹریاں کو کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملک کی اقتصادی شہ رگ کی حيثيت رکھتا ہے۔ بنگلہ دیش کی یہ فیکٹریاں گیپ سمیت دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں جيسے کہ زارا (انٹیڈکس) اور H&M کو ملبوسات سپلائی کرتی ہيں۔

Published: undefined

بنگلہ دیش نٹ ویئر مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد حاطم نے اس موقع پر کہا، ''ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ ملازمین ماسک پہنیں، داخلی راستے ميں ہاتھ دھوئيں، اپنے جسم کا درجہ حرارت چک کروائيں اور جسمانی فاصلہ برقرار رکھيں۔‘‘

Published: undefined

اس سیکٹر کے ليے انڈسٹری گروپس، جو 4،000 فيکٹریوں کو چلاتے ہيں اور ان فیکٹریوں سے4.1 ملین مزدوروں کا روزگار وابستہ ہے نے انتباہ کیا تھا کہ کورونا بحران کے سبب لاک ڈاؤن اور فیکٹریوں کی بندش کے نتيجے ميں رواں مالی سال ملکی برآمدات کو 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

Published: undefined

بنگلہ دیش نٹ ویئر مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد حاطم کے بقول،''بنگلہ دیش کے حریف ممالک جیسے کے ویتنام ، چین اور کمبوڈیا پہلے ہی فیکٹریوں کا کام دوبارہ شروع کر چکے ہیں۔ بنگلہ دیش ميں اب تک کورونا وائرس کے ایک ہزار کيسس اور 145 اموات رپوٹ ہو چکی ہيں۔‘‘

Published: undefined

بھارت کی صورتحال

Published: undefined

بھارت سخت بندش کے سنگين مسائل سے دوچار ہے۔ بھارت ميں لاک ڈاؤن 3 مئی کو ختم ہونے جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے 28 ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ پابندیوں کو اپنی جگہ برقرار رکھنے کے بارے ميں بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

Published: undefined

مغربی ریاست راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ شدید لاک ڈاؤن میں کسی بھی طرح کی توسیع بھوک يا قحط کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا،''حکومت کوکم متاثرہ علاقوں میں معاشی سرگرمياں بحال کرنے کی اجازت دینی چاہيے۔‘‘

Published: undefined

بھارت کے 730 اضلاع میں سے 300 ميں کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ اشوک گہلوت نے کہا، ''میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کتنے لوگ کورونا سے ہلاک ہوں گے، لیکن اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔‘‘

Published: undefined

پیر کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں27،891 افراد میں اس نئے کورونا انفیکشن کی تصدیق ہو چکی ہے۔ چین کے بعد ایشیاء میں یہ دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ اب تک بھارت ميں کورونا وائرس کا شکار ہوکر 872 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کا مطلب یہ ہے کہ پچھلے مہینے 3.6 دن ميں اموات ميں دوگنا اضافہ ہو رہا تھا اب اس ميں 10دن لگ رہے ہيں۔ صحت کے وزیر ہرش وردھن نے کہا،''ملک میں صورتحال بہتر ہورہی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined