سائنس

اسقاط حمل سے متعلق آن لائن سروس دینا مہنگا پڑا، جرمن ڈاکٹروں پر جرمانہ

ایک جرمن عدالت نے دو خواتین گائناکالوجسٹس پر اسقاط حمل کی معلومات دینے پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ ان خواتین ڈاکٹروں نے یہ معلومات آن لائن فراہم کیں۔ عدالت نے اس عمل کو اشتہار کے زمرے میں شمار کیا ہے۔

اسقاط حمل سے متعلق آن لائن سروس، جرمن ڈاکٹروں پر جرمانہ
اسقاط حمل سے متعلق آن لائن سروس، جرمن ڈاکٹروں پر جرمانہ 

جن خواتین ڈاکٹروں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، اُن کے نام بیٹینا گابر اور ویرینا ویئر ہیں۔ عدالت نے اسقاط حمل کی بنیادی معلومات کو 'اشتہار‘ کے دائرے میں لاتے ہوئے دونوں ڈاکٹروں کو علیحدہ علیحدہ دو دو ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ان دونوں معالجین نے عدالتی فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

جرمن دارالحکومت برلن کی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ ان ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح حمل کو ضائع کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کے مطابق ان ڈاکٹروں کو اپنی سروسز کے بارے میں معلومات دینا چاہیے تھیں نہ کہ وہ حمل کو ختم کرنے کے طریقے بیان کرتیں۔

Published: undefined

یہ امر اہم ہے کہ جرمن حکومت نے ابھی اسی سال کے آغاز پر ہی اسقاط حمل کی سروسز پر اشتہار دینے کی پابندی کو ختم کیا تھا۔ ان قوانین کے تحت ماہر زچہ و بچہ، ہسپتال اور پبلک ہیلتھ سروسز کے ادارے اسقاط حمل کے حوالے سے بنیادی معلومات دے سکتے ہیں کہ کس جگہ غیر مطلوب حمل کو ضائع کرایا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

جرمنی میں بظاہر حمل گرانے یا اسقاط حمل کے حوالے سے کئی رکاوٹیں ہیں اور انتہائی ضروری حالات میں سخت ضوابط کے تحت ہی یہ ممکن ہے۔

Published: undefined

اسقاط حمل کے حوالے سے سروسز کو مشتہر کرنا نازی دور حکومت کے نافذ کردہ قانون کے منافی ہے اور یہ ابھی بھی لاگو ہے۔ اسقاط حمل کے مروجہ ضوابط میں شق 219a نازی دور میں متعارف کرائی گئی تھی۔ ابتدائی تین مہینوں میں کوئی خاتون حمل ضائع کرانا چاہتی ہے تو اُسے مشاورتی عمل کے کئی ادوار سے گزرنا پڑتا ہے۔

Published: undefined

برلن کی شہری حکومت کے وزیر انصاف ڈرک بیہرنٹ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں اب بھی نازی دور کے قانون کے تحت ڈاکٹروں کو مجرم قرار دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جرمن پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سے اس قانون کو منسوخ کرنے کی درخواست کریں گے۔

Published: undefined

جرمانے کی زد میں آنے والی دونوں خواتین ڈاکٹروں نے عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کے پیشہ اپنانے کی آزادی، آزادئ رائے اور مریضوں کو بنیادی معلومات فراہم کرنے کی آزادی کے منافی ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر ان دونوں ڈاکٹروں نے محفوظ ماحول میں اسقاط حمل کے دوران انیستھیسیا (بے ہوشی کی دوا) کی سہولت فری دینے کو بھی مشتہر کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined