سورج، تصویر آئی اے این ایس
نظام شمسی کا مرکز سورج، جس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل کرنا صدیوں سے سائنسدانوں کا ایک مقصد رہا ہے، آج اپنے قریب سے ناسا کے اہم ترین خلائی طیارہ کو گزرتے ہوئےد یکھے گا۔ آج ناسا کی تاریخ کا سب سے تیز ترین خلائی طیارہ ’پارکر سولر پروب‘ اس پُراسرار ستارے (سورج) کے انتہائی قریب جانے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ کی خلائی ایجنسی ناسا کا خلائی طیارہ ’پارکر سولر پروب‘ (پی ایس پی) آج (24 دسمبر 2024) کی شام چکمتے سورج کے انتہائی قریب سے گزرنے والا ہے۔ واضح ہو کہ ’پارکر سولر پروب‘ اب تک کے کسی بھی خلائی ہوائی جہاز کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ سفر کر رہا ہے۔ یہ خلائی ہوائی جہاز 692000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حیرت انگیز رفتار سے چل رہا ہے جو زمین سے چاند تک پہنچنے میں محض 1 گھنٹہ سے بھی کم وقت لے گا۔ یہ خلائی ہوائی جہاز 2018 میں لانچ ہوا تھا اور اب یہ سورج کے بہت قریب سے گزرنے والا ہے۔
Published: undefined
اس خلائی طیارہ کو ایسا ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ تقریباً 1،600 سے 1،700 ڈگری فارن ہائیٹ (870 سے 980 ڈگری سیلسیس) تک کے درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔ اس میں لگے تھرمل شیلڈ اور جدید آلات اسے گرمی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ٹیسٹنگ کے بعد ہی اس فوم سے شیلڈ بنائی گئی تھی۔ خلائی ہوائی جہاز نے اب تک سورج کے گرد کئی چکر مکمل کر لیے ہیں۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کی سطح سے صرف 4.5 ملین میل کے فاصلے پر پہنچے گا جو خلا کے لحاظ سے بہت قریب ہے۔
Published: undefined
اس خلائی طیارہ کو جانس ہاپکنز اپلائیڈ فزکس لیبارٹری (جے ایچ یو اے پی ایل) میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس خلائی ہوئی جہاز کو 12 اگست 2018 کو امریکہ کے فلوریڈا شہر کے کیپ کیناویرل ایئر فورس اسٹیشن سے سورج کے بیرونی ’کورونا‘ کا مطالعہ کرنے کے لیے لانچ کیا گیا تھا۔ یہ سورج کی فضا میں براہ راست جانے والا پہلا خلائی طیارہ ہے۔ سورج کی سطح سے تقریباً 4 ملین کے فاصلے پر رہے گا۔ یہ خلائی طیارہ اب تک انسان کی بنائی گئی سب سے تیز رفتار شئے ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس خلائی طیارہ کا اصل مقصد سورج کے ان اسرار کو سلجھانا ہے جنہیں زمین سے سمجھ پانا ممکن نہیں ہے۔ جیسے سورج کے ’کورونا‘ (بیرونی دائرہ) کا درجہ حرارت اس کی سطح سے لاکھوں گنا زیادہ کیوں ہے؟ کیا سورج کی سرگرمیوں کا ہماری زمین پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے؟ ساتھ ہی یہ خلائی طیارہ سورج کی بیرونی سطح سے اٹھنے والے شمسی طوفانوں کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کرے گا۔ یہ شمسی طوفان سیٹلائٹ اور الیکٹرانک گیزٹس کو متاثر کرتے ہیں۔ واضح ہو کہ اس تاریخی مشن سے سائنسدانوں کو شمسی سرگرمیوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس کے ڈیٹا کا استعمال کر کے جی پی ایس اور سیٹلائٹ تکنیک کو بہتر بنایا جا سکے گا۔ زمین پر آنے والے شمسی طوفانوں سے بچاؤ کے لیے مناسب اقدامات بھی کیے جا سکیں گے۔ سائنسدانوں کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق آج کے بعد یہ خلائی طیارہ 22 مارچ 2025 اور 19 جون 2025 کو سورج کے انتہائی قریب سے گزرے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined