سائنس

دریائے ڈارلنگ کی لاکھوں مچھلیاں مر گئیں

حالیہ کچھ عرصے کے دوران یہ تیسرا ایسا واقعہ رونما ہوا ہے کہ آسٹریلیا کے مغرب میں بڑے پیمانے پر مچھلیاں مردہ حالت میں پائی گئی ہیں۔ ماہرین اسے خشک سالی کا نتیجہ جبکہ ناقدین حکام کی غفلت قرار دیتے ہیں

دریائے ڈارلنگ کی لاکھوں مچھلیاں مر گئیں
دریائے ڈارلنگ کی لاکھوں مچھلیاں مر گئیں 

اتنی بڑی تعداد میں مچھلیوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ نیو ساؤتھ ویلز کے مغربی شہر منیندی کے مضافات میں پیش آیا ہے۔ قبل ازیں جنوری کے آغاز میں اور کرسمس سے پہلے بھی اسی علاقے میں لاکھوں مچھلیاں مردہ حالت میں پانی کی سطح پر تیرتی دکھائی دی تھیں۔

Published: undefined

مقامی ماہرین کی طرف سے اس کی وجہ پانی میں موجود الجی کے پودوں کا مرنا بتایا گیا ہے۔ شدید گرم موسم میں الجی کے پودوں کی نشو و نما نہیں ہو پاتی، جس کی وجہ سے مچھلیاں خوراک سے محروم ہو جاتی ہیں۔ مچھلیاں اپنی خوراک کا زیادہ تر حصہ الجی یعنی کائی سے حاصل کرتیں ہیں۔ الجی کے پودوں کے مرنے سے پانی میں آکسیجن کا تناسب بھی کم ہو جاتا ہے۔

Published: undefined

نیو ساؤتھ ویلز کے ریاستی وزیر اعلیٰ گلیڈز بیریجلیان نے اس پیش رفت کا ذمہ دار خشک سالی اور پانی کے خراب ہوتے ہوئے معیار کو ٹھہرایا ہے۔ دوسری جانب علاقائی وزیر برائے آبی امور نیل بلیئر کے مطابق ان کا محکمہ جانتا تھا کہ موسمی حالات ’’خوفناک‘‘ ہیں اور انہوں نے اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ’واٹر ایری ایشن‘ کے دو نظام نصب کیے تھے۔ اس نظام کے تحت پانی میں آکسیجن کی مقدار کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

تاہم بلیئر کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس مسئلے کا حل کسی کے پاس بھی موجود نہیں ہے، ’’کوئی سائنس دان، کوئی مقامی شخص، کوئی بھی نہیں، جو اس کا حل تجویز کر سکے۔ اس کی روک تھام کے لیے صرف ایک ہی حل ہے اور وہ ہے تازہ اور صاف پانی، جو کہ اس سخت گرم موسم میں ناپید ہو چکا ہے۔‘‘

Published: undefined

مقامی سیاحتی ایسوسی ایشن کے صدر روب گریگوری کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران حکومت نے کسانوں کو فصلوں کی آبپاشی کے لیے بہت بڑی مقدار میں پانی استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ’’میرے خیال میں یہ مردہ حالت میں ملنے والی آخری مچھلیاں تھیں، اب یہاں کچھ بھی باقی نہیں بچا۔‘‘

Published: undefined

مرے ڈارلنگ بیسن آسٹریلیا کا ایک اہم دریائی نظام ہے۔ اس کی ہوائیں چار ریاستوں سے ہو کر گزرتی ہیں جبکہ یہ نظام اس ملک کو ایک تہائی غذا بھی فراہم کرتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ٹیکس دہندگان کے 9.3 ارب ڈالر بھی اس کی بہتری کے لیے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر مزاج بدل رہا ہے...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو

  • ,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/42d377ce-03f0-44a9-9109-0835cfddc935/WhatsApp_Image_2024_05_04_at_5_59_30_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    کانگریس امیدوار جئے پرکاش اگروال نے چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ سے پرچۂ نامزدگی داخل کیا