یہ روبوٹک مشن چاند کے اس حصے کی جیولوجی کا مطالعہ کرے گا، جس سے یہ معلوم ہو پائے گا کہ چاند کی تخلیق کیسے اور کن حالات میں ہوئی تھی۔
Published: undefined
چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے جمعرات کی صبح بتایا کہ چانگ چہارم مشن کامیابی سے چاند کی سطح پر اتارا جا چکا ہے۔ خلائی تحقیق کے شعبے میں یہ ایک بہت بڑی پیش رفت یوں ہے کہ چاند کا وہ حصہ جو زمین سے کبھی نہیں دیکھا جا سکا، اب پہلی مرتبہ کسی انسانی تحقیقاتی مشن کے مطالعے سے گزر رہا ہے۔
Published: undefined
یہ بات اہم ہے کہ زمین کی زبردست کشش کی وجہ سے چاند زمین کے ساتھ کچھ اس طرح بندھا ہوا ہے کہ اس کا ایک حصے زمین کی طرف ہے اور دوسرا پرلی طرف جسے زمین پر موجود ناظر براہ راست کبھی نہیں دیکھ سکتا۔
Published: undefined
بتایا گیا ہے کہ یہ روبوٹک مشن عالمی وقت کے مطابق رات دو بج کر چھبیس منٹ پر چاند کی سطح پر اترا۔
Published: undefined
Published: undefined
چاند زمین کے گرد گردش تو کر رہا ہے، مگر زمین کی زبردست قوت تجاذب سے اس طرح بندھا ہوا ہے کہ زمین پر بسنے والوں کی نگاہ اس کے صرف اس حصے پر پڑ سکتی ہے، جو زمین کی طرف ہے۔ جب کہ اس کا ایک حصے ہمیشہ سے انسانی آنکھ سے اوجھل رہا ہے۔ ماضی میں خلا سے اس حصے کی تصاویر لی گئی تھیں، تاہم سائنس دانوں کے لیے اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ تاریک حصہ اس حصے سے بالکل ہی مختلف ہے، جو زمین سے دیکھا جاتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
چاند کے اس حصے پر، جسے ہم زمین سے دیکھتے ہیں، ماضی میں شہابیوں اور خلائی چٹانوں کے گرنے اور ان کی وجہ سے چاند کے انتہائی گرم اندرونی حصے سے سطح پر پھوٹنے والے لاوے کے واضح نشانات دیکھے جا سکتے ہیں، تاہم چاند کے تاریک حصے کی تصاویر واضح کرتی ہیں کہ وہاں کبھی لاوا نہیں پھوٹا۔ سائنس دانوں کے لیے اہم سوال یہ رہا ہے کہ ایک ہی جیسے مادے سے بننے والے ایک ہی سیارے کے دو حصے ایک سے مظاہر پر دو مختلف رویوں کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
اس کی سائنسی توجیہ یہ دی جاتی رہی ہے کہ غالباﹰ چاند کے تاریک حصے کا قشتر یا سطح، موٹائی میں اس حصے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، جو زمین کی جانب ہے اور یہی وجہ ہے کہ چاند کے تاریک حصے پر گرنے والے شبہابیے اس کے اندر کے لاوے کو باہر لانے میں ناکام رہے ہیں۔ تاہم اس صورت میں بھی سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں کر ممکن ہے کہ ایک سیارے کے حصے کی سطح پتلی اور دوسرے حصے کی سطح اتنی موٹی ہو؟
Published: undefined
Published: undefined
زمین قریب ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آئی اور اس کے بعد چاند بھی پیدا ہوا۔ تاہم چاند کی پیدائش کی اصل وجوہات ایک طویل عرصے تک انسانی فکر کے لیے معمہ رہی ہیں۔ اس حوالے سے اہم یا قابل ذکر نظریہ یہ ہے کہ اربوں سال قبل جب زمین ایک پروٹوپلینٹ تھی، ایک اور چھوٹا سیارہ زمین ہی کے مدار میں موجود تھا، جس کے اس ابتدائی زمین سے ٹکرانے کی وجہ سے ایک تو زمین نے اپنے محور پر گردش شروع کر دی اور ساتھ ہی اس تصادم کی وجہ سے اڑتے مادے نے چاند تخلیق کیا۔ یہی وجہ ہے کہ چاند پر بھاری عناصر کی قلت ہے اور حجم میں خاصے بڑے ہونے کے باوجود اس کا آہنی مرکزہ نہایت قلیل ہے۔
Published: undefined
تاہم اب سائنس دانوں کا ایک قیاس یہ ہے کہ ممکنہ طور پر ابتدائی زمین پر ثانوی سیارے کے تصادم کے وقت چاند بھی دو تخلیق ہوئے تھے، جو ایک ہی مدار میں زمین کے گرد گھوم رہے تھے اور ان میں سے چھوٹا چاند تعاقب کرتے کرتے بعد میں بڑے چاند میں ضم ہوا اور کم کمیت والے چاند نے چاند کے ایک حصے کو ڈھانپ لیا اور وہاں سطح دوسرے حصے کے مقابلے میں زیادہ موٹی ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined