پریس ریلیز

دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلسِ عاملہ کا اجلاس منعقد، 15 سالوں میں ایک کروڑ بچوں کو مکاتب سے جوڑنے کا عزم

صدارتی خطاب میں مولانا ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ مکاتب دینیہ امت کے بقا و تحفظ کی بنیاد ہیں۔ مکاتب باقی ہیں تو دین باقی اور اگر مکاتب کمزور ہو جائیں تو نئی نسل کے ایمان و عمل میں کمزوری آ جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>مجلس عاملہ کے اجلاس کا منظر</p></div>

مجلس عاملہ کے اجلاس کا منظر

 

تصویر: پریس ریلیز

نئی دہلی: مدنی ہال صدر دفتر جمعیۃ علماء ہند، نئی دہلی میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی (مہتمم دارالعلوم دیوبند و صدر دینی تعلیمی بورڈ) نے کی۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی، ناظم عمومی دینی تعلیمی بورڈ مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری، صدر مجلس قائمہ جمعیۃ علماء ہند مولانا رحمت اللہ میر، ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی اور معاون ناظم عمومی دینی تعلیمی بورڈ مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری سمیت کئی ممتاز شخصیات شریک ہوئیں۔

Published: undefined

اجلاس میں مکاتب کے استحکام اور فروغ سے متعلق متعدد اہم تجاویز پر غور ہوا۔ خاص طور پر آئندہ کے لیے 15 سالہ منصوبہ  پیش ہوا جسے منظوری دی گئی۔ اس کے مطابق ایک کروڑ بچوں کو منظم مکاتب میں داخل کرایا جائے گا۔ فی الحال 26 لاکھ طلبہ و طالبات جمعیۃ علماء ہند سے ملحق مکاتب میں زیر تعلیم ہیں۔ اسی کے ساتھ دینی تعلیمی بورڈ کے تعارف کے لیے ایک جامع اور فعال ویب سائٹ کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔

Published: undefined

اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ مکاتب دینیہ امت کے بقا و تحفظ کی بنیاد ہیں۔ اگر مکاتب باقی ہیں تو دین باقی ہے اور اگر مکاتب کمزور ہوجائیں تو نئی نسل کے ایمان و عمل میں کمزوری آ جائے گی۔ لہٰذا یہ ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ مکاتب کو مضبوط اور منظم بنایا جائے۔ مکاتب میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے نہ صرف قرآن پڑھتے ہیں بلکہ اپنی زندگی کی بنیاد دین پر استوار کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج کے بدلتے حالات میں مکاتب کو رسمی ادارے نہ سمجھا جائے بلکہ جدید تقاضوں کے مطابق انہیں مؤثر اور فعال بنایا جائے۔ نصاب کو سہل اور مؤثر بنانے اور اساتذہ کی تربیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی ملت کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

Published: undefined

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی  کلیدی گفتگو میں مکاتب کے فروغ کو ملت کی اہم ترین ذمہ داری بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کے 100 فیصد بچوں کو بنیادی تعلیم سے وابستہ کیا جائے۔ اس وقت سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں تاکہ وہ ایمان و عقیدے کے ساتھ اپنی تہذیب اور روایات کے بھی محافظ بن سکیں۔

Published: undefined

دینی تعلیمی بورڈ کے ناظم عمومی مولانا سید محمد سلمان منصورپوری نے عرض حال پیش کرتے ہوئے کہا کہ خصوصاً ایسے حالات میں جب قومی تعلیمی پالیسی کے تحت عصری اداروں کو ایک مخصوص تہذیب میں رنگنے کی منظم کوششیں جاری ہیں، ملت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کو ایمان پر ثابت قدم رکھنے کے لیے دینی تعلیم و تربیت سے غفلت نہ برتے۔ اسی تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند ایک عرصے سے پورے ملک میں مکاتب کے قیام اور ان کی تنظیمی و تعلیمی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ الحمد للہ، صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی کی خصوصی توجہ سے اس شعبے کی فعالیت میں روز افزوں ترقی ہو رہی ہے۔ گزشتہ 9 ماہ کے دوران دہلی، یوپی، اتراکھنڈ، راجستھان، ایم پی، گجرات، ہریانہ، بہار، مغربی بنگال، جھارکھنڈ اور آسام کے مختلف علاقوں میں متعدد تربیتی پروگرام منعقد ہوئے، جن میں مجموعی طور پر 90 سے زائد نگراں حضرات اور 2212 معلمین نے شرکت کر کے تربیت حاصل کی۔ اسی طرح مختلف مقامات پر معلمات کے تربیتی کیمپ بھی لگائے گئے جن میں 64 معلمات نے تربیت حاصل کی، اور وہ اس وقت مختلف مقامات پر خواتین کے مکاتب کامیابی کے ساتھ چلا رہی ہیں۔ فی الحال دینی تعلیمی بورڈ سے وابستہ مکاتب کی تعداد 55 ہزار سے زائد ہے۔ تاہم ملت کی مجموعی ضرورت اور تقاضوں کے مقابل یہ تعداد اب بھی بہت قلیل ہے۔ اجلاس میں دیگر کئی اہم تجاویز منظور ہوئیں۔ مجلس کا آغاز مفتی محمد عفان منصورپوری کی تلاوت سے ہوا جبکہ صدر دینی تعلیمی بورڈ مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کی دعاء پر مجلس مکمل ہوئی۔

Published: undefined

اجلاس میں مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی اور صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کے علاوہ مفتی سید محمد سلمان منصورپوری، مولانا رحمت اللہ میر، مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، مولانا صدیق اللہ چودھری، مولانا کلیم اللہ خاں، پروفیسر نعمان شاہجہاں پوری، حافظ ندیم احمد صدیقی، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا عبدالقوی حیدرآباد، مولانا نیاز احمد فاروقی، مفتی شمس الدین بجلی بنگلور، مفتی انعام الحق حیدر آباد، مولانا ایوب راجستھان، مولانا اسعد راجستھان، مفتی محمد روشن مہاراشٹرا، مولانا ابراہیم مہاراشٹرا، مولانا محبوب حسن آسام، مولانا ارشد خاں مغربی بنگال، مولانا نعمت اللہ دمکا، مولانا صہیب تامل ناڈو، مفتی جمیل الرحمن پرتاب گڑھ، قاری عبدالسّمیع دہلی، مولانا مصدق حسین حیدر آباد، مفتی امداد الاسلام مغربی بنگال، مفتی احترام قاسمی اتراکھنڈ، مولانا خالد انور کشن گنج، مولانا خالد عبداللہ ہریانہ اور مولانا سید حافظ عاصم عبداللہ بنگلور، مولانا قمر الزماں ناگالینڈ، طفیل احمد فردوسی ناگالینڈ شامل ہیں۔

Published: undefined