مولانا ارشد مدنی
تصویر: پریس ریلیز
نئی دہلی: ’اودے پور فائلز‘ نامی متنازعہ ہندی فلم کی ریلیز پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے پیر تک کے لئے اسٹے کو برقرار رکھا ہے، یعنی عدالت نے فلم پروڈیوسر کو کسی بھی طرح کی راحت دینے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے بھی اسٹے لگایا تھا۔ فلم کے پروڈیوسر امیت جانی کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت عمل میں آئی۔ فلم پروڈیوسر کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ گورو بھاٹیا نے بحث کرتے ہوئے فلم کی ریلیز پر پابندی لگانے والے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو غیر آئینی بتایا اور کہا کہ دہلی ہائی کورٹ نے مولانا ارشد مدنی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 2 دن کے اندر فلم کی ریلیز پر پابندی لگا دی جبکہ میرے موکل کے پاس فلم کی ریلیز کا سرٹیفیکٹ ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو بھاٹیا نے عدالت کو مزید بتایا کہ فلم کی نمائش رک جانے کی وجہ سے فلم پروڈیوسر کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
Published: undefined
فلم پروڈیوسر کے وکیل کے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے عدالت نے ان سے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر مولانا ارشد مدنی نے وزارت اطلاعات و نشریات میں سرٹیفکیٹ پر نظر ثانی کی درخواست داخل کر دی ہے، جس پر آج دوپہر ڈھائی بجے سماعت ہوگی۔ لہٰذا ابھی فلم کی ریلیز پر عائد پابندی کو ہٹانا مناسب نہیں ہوگا۔ دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط اس پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا، پہلے وزارت اطلاعات و نشریات کو مولانا ارشد مدنی کی نظر ثانی کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرنے دیا جائے۔
Published: undefined
فلم پرڈیوسر کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ وزارت اطلاعات و نشریات کو حکم دے کہ وہ آج ہی مولانا ارشد مدنی کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرے اور پھر عدالت کل اس مقدمہ کی سماعت کرے۔ عدالت نے گورو بھاٹیا کی اس درخواست کو مستر د کر دیا اور کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کو فریقین کی دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ صادر کرنے کے لئے مناسب وقت دیا جانا ضروری ہے۔ لہٰذا عدالت اس مقدمہ کی سماعت آنے والے پیر کو کرے گی، تب تک مولانا ارشد مدنی کی پٹیشن پر وزارت اطلاعات و نشریات فیصلہ صادر کر دے گی۔ وزارت اطلاعات و نشریات میں آج کی سماعت میں ہمارے وکیل ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل احمد ایوبی و دیگر کو تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ سنا گیا۔
Published: undefined
فلم کی نمائش کو لے کر آج سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بینچ میں شامل جج صاحبان نے جو تبصرے کئے ہیں وہ بہت اہم ہیں۔ یہ تبصرے معاملہ کی حساسیت کو اجاگر کرتے ہیں، اگرچہ ان جج صاحبان نے بذات خود فلم نہیں دیکھی ہے لیکن دہلی ہائی کورٹ نے جو ہدایات دیں اور جس طرح فلم کے پروڈیوسر کو بہت سے قابل اعتراض مناظر کو فلم سے ہٹانے پر مجبور ہونا پڑا، اس کے پیش نظر عدالت کو بلاشبہ اس بات کا احساس ہے کہ فلم کو اگر موجودہ شکل میں نمائش کی اجازت دی گئی تو اس سے ملک کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ عدالت کا یہ تبصرہ کہ ’فلم کی ریلیز کی تاخیر میں کوئی نقصان نہ ہوگا، لیکن اگر فلم کی نمائش سے ملک کا امن و امان خراب ہوا تو یہ زیادہ نقصان ہوگا‘، ہماری قانونی جدوجہد کو درست ثابت کر دیتا ہے۔ اسی درمیان مولانا ارشد مدنی کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں یہ فلم دیکھی ہے اور فلم دیکھنے کے بعد وہ اندر سے دہل گئے تھے، کیونکہ فلم میں ایک مخصوص فرقے کے خلاف نفرت آمیز مناظر دکھائے گئے ہیں۔ لہٰذا عدالت کو اس فلم کو دیکھنا چاہئے۔ کپل سبل نے یہ بھی کہا کہ جو بھی جج یہ فلم دیکھے گا تو اس کی ریلیز کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔ کپل سبل نے 2 رکنی بینچ سے فلم دیکھنے کی بھی گزارش کی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی نے حیرت کا اظہار کیا کہ سینئر وکیل کپل سبل نے بھی اس فلم کو دیکھا ہے۔ عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ مقدمہ کا توازن فی الحال فلم پر اسٹے کی درخواست کرنے والوں کی طرف زیادہ ہے کیونکہ فلم کے سرٹیفیکٹ کی قانونی حیثیت پر نظر ثانی ہونا باقی ہے۔ دوران بحث 2 رکنی بینچ نے گورو بھاٹیا کی درخواست پر فلم پروڈیوسر اور کنہیا لال کے لڑکے کو سیکوریٹی دینے کے لئے پولیس کمشنر سے رجوع ہونے کا حکم دیا۔
Published: undefined
آج عدالت نے کنہیا لال قتل مقدمہ کا سامنا کر رہے محمد جاوید کی بھی عرضداشت پر سماعت کی جس نے فلم کی ریلیز کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ مینکا گروسوامی نے عدالت کو بتایا کہ فلم میں نہ صرف ایک مخصوص طبقے کے خلاف نفرت آمیز مواد موجود ہے بلکہ عدلیہ پر بھی فقرے کسے ہیں اور فلم میں 2 ایسے مقدمات کے تعلق سے بھی تبصرہ موجود ہیں جو فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہیں جن میں گیان واپی مسجد کا مقدمہ اور کنہیا لال قتل کا مقدمہ شامل ہیں۔ انہوں نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ فلم کی ریلیز سے منصفانہ ٹرائل متاثر ہو سکتی ہے۔ اس پر فلم ساز کے وکیل گورو بھاٹیا نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ فلم پروڈیوسر کی درخواست پر جمعہ کے دن سماعت کرے لیکن 2 رکنی بینچ نے ان کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ فلم کی ریلیز میں ہونے والی تاخیر سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا، لیکن اگر فلم کی ریلیز سے ملک کا امن و امان خراب ہوا تو یہ زیادہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے گورو بھاٹیا سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ مرکزی حکومت فلم سے مزید قابل اعتراض مناظر ہٹوا دے، جس کے خلاف پروڈیوسر عدالت سے رجو ع ہو سکتے ہیں، لہٰذا پہلے وزارت اطلاعات و نشریات کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined