پریس ریلیز

دہلی فسادات معاملے میں 11 افراد باعزت بری، عدالت نے بچانے والوں کو ہی ملزم بنانے پر سخت ناراضگی کا کیا اظہار

عدالت کے ذریعہ سنائے گئے فیصلہ کا صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے استقبال کیا ہے اور ساتھ ہی انھوں نے جمعیۃ کے وکیلوں کی بھرپور ستائش کی ہے۔

عدالت، تصویر آئی اے این ایس
عدالت، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے 2020 فسادات میں آٹو رکشہ ڈرائیور ببو کی ہلاکت معاملے میں 11 مسلمانوں کو باعزت بری کر دیا، جبکہ دیگر 8  غیر مسلم افراد پر ہنگامہ آرائی، فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دینے اور قتل کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ یہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 119/2020 کے تحت کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

کڑکڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج پلاستیہ پرماچالا نے 18 مارچ کو جاری کردہ اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر ببو کے قتل میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔‘‘ عدالت نے شواہد کی جانچ کے بعد کہا کہ ویڈیو فوٹیج میں ببو کو مخالف ہجوم کے ہاتھوں مار کھاتے ہوئے دکھایا گیا، جبکہ مسلم کمیونٹی کے لوگ اسے بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ مقتول بھی مسلم ہے اور کارروائی بھی اس طرح کی گئی کہ دونوں کمیونٹی کے کچھ کچھ افراد کو ملزم بنا دیا گیا۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر ان بے گناہ افراد کو قانونی مدد فراہم کی گئی۔ جمعیۃ کے وکیل ایڈووکیٹ عبدالغفار ان باعزت بری ہونے والے افراد میں سے 4 افراد معروف ابن کلو ساکن سری رام کالونی کھجوری خاص، شہاب الدین بن محمد انوار کھجوری خاص، عمران بن اسلام الدین سری رام کالونی کھجوری خاص، اقبال بن وسیم کے مقدمات کی پیروی کر رہے تھے۔

Published: undefined

عدالت نے اپنے فیصلے میں جن نکات کی طرف روشنی ڈالی ہے ان میں خاص طور پر ذکر کیا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ بری کیے گئے 11 افراد اس ہجوم کا حصہ تھے جس نے ببو کو ہلاک کیا۔ ویڈیو شواہد سے ثابت ہوا کہ مسلم برادری کے افراد نے حملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ وہ ببو کی مدد کر رہے تھے۔ باقی ہندو کمیونٹی کے 8 افراد پر تعزیرات ہند کی دفعہ 148 (مہلک ہتھیاروں کے ساتھ ہنگامہ آرائی)، 153-A (فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دینا)، 302 (قتل)، 149 (غیر قانونی اجتماع کے ذریعے قتل) کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔

Published: undefined

فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ یہ انصاف کی فتح ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ معصوم افراد کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں اذیت دی گئی۔ جمعیۃ علماء ہند حتی الوسع ہر مظلوم کو انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہے۔ مولانا مدنی نے اس موقع پر جمعیۃ کے وکیلوں کی جدوجہد کی بھرپور ستائش بھی کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined