وزیر اعظم نریندر مودی نے این ڈی اے کے نو منتخب ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتوں کے حق میں آنسو بہائے اور انھیں خوف و ہراس میں جینے پر مجبور کرنے کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا اور اب اس صورت حال کو بدلنا ہوگا۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
انھوں نے جس انداز میں اقلیتوں کی مظلومیت کا رونا رویا اس سے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ اقلیتوں کے بہت بڑے ہمدرد اور ان کے سچے خیر خواہ ہیں۔ وہ انھیں انصاف فراہم کرنے کے طرفدار ہیں اور اب تک ان کے ساتھ جو بھی ناانصافی ہوئی ہے وہ اس کا تدارک چاہتے ہیں۔ انھوں نے نو منتخب ارکان پر زور دیا کہ اقلیتوں کا اعتماد جیتنے کی ضرورت ہے۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
بظاہر یہ باتیں بڑی اچھی لگتی ہیں اور دلوں کو چھو جاتی ہیں۔ لیکن جب ہم مودی حکومت اول کے پورے پانچ برسوں کا جائزہ لیتے ہیں تو مودی کا یہ بیان خود انھیں منہ چڑاتا نظر آتا ہے۔ ان پانچ برسوں میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس پر احتجاج ملک میں تو ہوا ہی غیر ممالک میں بھی ہوا۔ انسانی حقوق کی غیر ملکی تنظیموں نے مودی حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر رپورٹیں تک جاری کیں۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
سردست ابھی ابھی مکمل ہونے والے انتخابات کا ایک جائزہ لے لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ بی جے پی نے اس دوران اقلیتوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا؟ ہمدردانہ یا مخالفانہ۔ اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے بارے میں اس کے رویے کا اندازہ صرف اسی ایک بات سے ہو جاتا ہے کہ اس نے مالیگاؤں بم دھماکہ کی ملزمہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال سے اپنا امیدوار بنایا اور کامیاب بھی کرایا۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
پرگیہ ٹھاکر پر 2008 میں مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرنے کا الزام ہے جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعہ نے اقلیتوں میں ایک خوف پیدا کیا تھا اور وہ یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور ہوئے تھے کہ آر ایس ایس سے وابستہ ہندوتوا وادی تنظیمیں اس ملک میں مسلمانوں کو چین سے جینے دینا نہیں چاہتیں۔ پرگیہ ٹھاکر کو بی جے پی کا امیدوار بنانا اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں میں خوف پیدا کرنا تھا یا بھوپال کے مسلمانوں کو یہ بتانا تھا کہ اب تم چین کی نیند سوؤ کیونکہ ہم نے پرگیہ ٹھاکر کو تمھارا نمائندہ اور محافظ بنا دیا ہے۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
بی جے پی صدر امت شاہ نے مشرقی ریاستوں میں اپنی تقریروں میں نام نہاد دراندازی کا مسئلہ خوب اچھالا اور یہ کہہ کر اقلیتوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی کہ این آر سی یعنی نیشنل رجسٹر سٹیزنس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔ انھوں نے نام تو دراندازوں کا لیا لیکن اشارہ مسلمانوں کی جانب تھا۔ انھوں نے یہ کہہ کر کہ یہ لوگ دیمک ہیں اور ملک کو چاٹ رہے ہیں لیکن ہم ان کو چن چن کر نکال باہر کریں گے، ان میں ڈر پیدا کرنے کی کوشش کی۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی این آر سی کے نام پر پورے ملک میں مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
مغربی بنگال میں جس طرح فرقہ واریت کی بنیاد پر الیکشن لڑا گیا کیا وہ اقلیتوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے تھا۔ امت شاہ کے روڈ شو میں جس طرح ہندو دیوی دیوتاؤں کا سوانگ بھرے شرکا موجود تھے کیا اس سے اقلیتوں میں ڈر پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
نریندر مودی نے این ڈی اے ارکان سے کہا کہ وہ اقلیتوں میں اعتماد پیدا کرنے اور ان کا اعتماد جیتنے کی کوشش کریں لیکن مودی حکومت اول میں جس طرح عیسائیوں اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے کیا وہ ان کا اعتماد جیتنے کے لیے تھا۔ کیا اس حکوت نے طلاق ثلاثہ کے خلاف قانون وضع کرکے مسلم مردوں کو ڈرانے کی کوشش نہیں کی۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
گزشتہ پانچ برسوں میں موب لنچنگ یا ہجومی تشدد کا مقصد کیا اقلیتوں میں اعتماد پیدا کرنا تھا۔ کیا اپوزیشن نے ووٹ بینک کی سیاست کے پیش نظر ہجومی تشدد کی نئی روایت قائم کی۔ اخلاق، پہلو خان، جنید، افروزل، اکبر خان، سید شریف الدین، منہاج انصاری اور ایسے بہت سے لوگوں کو بیدردی کے ساتھ ہلاک کرنے کا مقصد کیا مسلمانوں کے دلوں سے خوف و ہراس کو دور کرنا تھا اور کیا یہ سارے واقعات غیر بی جے پی حکومتوں میں ہوئے۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
بات بات پر مسلمانوں کو پاکستان یا شمشان بھیجنے کا نعرہ کون لوگ لگاتے رہے اور اس کا مقصد کیا تھا۔ بیف کے نام پر ہجومی تشدد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں کا نہ ہونا کیا ثابت کرتا ہے۔ کیا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہندو ووٹ بینک کی خاطر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
روہت ویمولہ کی خود کشی کیا اپوزیشن جماعتوں کی سیاست کی وجہ سے ہوئی۔ کیا اس کے لیے وہ لوگ ذمہ دار نہیں ہیں جو اس ملک کو ہندو راشٹر بنا دینے کے درپے ہیں۔ مرکزی وزیر جینت سنہا کے ذریعے ہجومی تشدد کے ذمہ داروں کو جیل سے باہر آنے کے بعد ہار پہنا کر ان کا استقبال کرنا کیا اقلیتوں کے دلوں سے خوف و ہراس دور کرنا تھا۔ اور کیا جینت سنہا بی جے پی کے نہیں اپوزیشن کے وزیر تھے۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
وزیر اعظم مودی اپنی تقریر میں اقلیتوں کے لیے آنسو بہاتے رہے لیکن ان کی حکومت اقلیتی تعلیمی اداروں کے خلاف سپریم کورٹ میں کھڑی رہی۔ اس نے ان تعلیمی اداروں کی اقلیتی حیثیت کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا اور ان اداروں کے ذمہ داروں کے ذریعے ان کے انتظام و انصرام کی مخالفت کی۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
سابق نائب صدر حامد انصاری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک کے مسلمانوں کے اندر بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن ان کے اس بیان پر ان کی زبردست نکتہ چینی کی گئی اور اسی بہانے مسلمانوں میں ڈر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
ایسے بے شمار واقعات ہیں جو یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ مودی حکومت اول میں اقلیتوں کو بری طرح نشانہ بنایا گیا۔ خواہ وہ مسلمان ہوں یا عیسائی یا دوسری اقلیتیں۔ اور اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ اس کی آڑ میں ہندو ووٹ بینک کو پکا کیا جا سکے۔ ان ہندووں کو گول بند کیا جا سکے جو آر ایس ایس کے نظریے میں یقین رکھتے ہیں اور جو ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی مہم میں شریک ہیں۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
بظاہر وزیر اعظم مودی کا مذکورہ بیان بہت اچھا ہے اور دلوں کو چھونے والا ہے لیکن در حقیقت وہ ان کی حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو بے نقاب کرنے والا ہے۔ وزیر اعظم مودی اس سے قبل بھی دلوں کو چھونے والے بیانات دیتے رہے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ وہ بڑے انصاف پرور اور اقلیتوں کے خیر خواہ ہیں۔ لیکن اقلیتوں کے خلاف ماحول سازی کرنے اور ان میں خوف و ہراس پیدا کرنے والوں کو کھلی چھوٹ بھی دیتے رہے ہیں۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
نریند رمودی کے قول و فعل کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ مذکورہ بیان بھی انھیں میں سے ایک ہے۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 May 2019, 11:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز