سیاسی

اکھلیش-مایاوتی کے اتحاد نے بی جے پی کی نیند اڑائی

سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے بیچ انتخابات سے ٹھیک پہلے ہوئے اتحاد نے بی جے پی کو حقیقت میں حیران کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بی ایس پی اور ایس پی کے مابین اتحاد

اپنی حکومت کی پہلی سالگرہ سے محض پانچ روز قبل اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا دھکا لگا۔ وہ اور ان کے گرو مہنت اویدناتھ کی وہ لوک سبھا سیٹ جس پر گزشتہ تین دہائیوں سے وہ قابض تھے اس پر بی جے پی اس وقت ہار گئی جب ریاست کی باگ ڈور خود ان کے ہاتھ میں ہے۔

یوگی نے جس گورکھپور میں 3لاکھ ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی وہاں کی شکست کے علاوہ بی جے پی کو دوسرا بڑا دھکا پھول پور لوک سبھا سیٹ پر بھی لگا ۔جہاں سے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ رکن پارلیمنٹ تھے یعنی وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کی سیٹوں سے حکمراں بی جے پی کو شکست ہوئی ۔

سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے بیچ انتخابات سے ٹھیک پہلے ہوئے اتحاد نے بی جے پی کو حقیقت میں حیران کر دیا۔ بھگوا بریگیڈ کی امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب ان انتخابات کی دوڑ سے باہر بی ایس پی نے 8 دن کے اندر کامیابی سے اپنے ووٹ سماجوادی پارٹی کو منتقل کرا دئیے۔

یوگی حکومت کے کام کاج کے علاوہ کئی اور چیزوں کا ان انتخابات پر اثر پڑنے والا ہی تھا۔ ان چیزوں میں سب سے بڑی بات’وکاس‘ یعنی ترقی کی تھی۔ جس کے تعلق سے حکومت نے بڑے بڑے دعوے کئے تھے اور انہیں بار بار دہرایا بھی تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ گورکھپور اور پھول پور میں عوام کو ترقی کے نام پر جملوں کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ عوام کی زندگی میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی جس کی وجہ سے ان میں ناراضگی بڑھ گئی اور انتخابات میں ووٹ فیصد کم ہونے کی یہی وجہ بھی بنی ۔

ان انتخابات میں صرف یوگی کی ذاتی عزت کا سوال نہیں تھا بلکہ گورکھ ناتھ مندر کی عزت بھی داؤ پر لگی ہوئی تھی ۔ کیونکہ اس کے لاکھوں مرید ہیں اور ان مریدوں کی وجہ سے ہی یوگی لگاتار پانچ مرتبہ گورکھپور سے چناؤ جیتیں ہیں۔ یوگی سے پہلے ان کے گرو مہنت اوید ناتھ اس سیٹ سے تین مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے۔

لمبے وقت سے ایک دوسرے کے سیاسی حریف رہیں ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان اچانک ہوئے اتحاد نے بی جے پی کا سارا کھیل بگاڑ دیا اور بی جے پی اس کے لئے بالکل تیار نہیں تھی۔ ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان دشمنی اس قدر گہری اور ذاتی تھیں کہ مایاوتی کھل کر ملائم سنگھ یادو کے ساتھ ہاتھ ملانے کے مشورے کے بھی خلاف تھیں اور ایسا تب سے تھا جب اس وقت کے وزیر اعلی رہے ایس پی رہنما نے سال 1995میں بدنام اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس واقعہ میں مایاوتی پر حملہ کیا گیاتھا ۔ لیکن سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے ایس پی قائد اکھلیش یادو نے مایاوتی کو سمجھو تہ کا پیغام بھیجا اور آخری وقت میں انہیں اس میں کامیابی بھی ملی ۔ بی جے پی کو اس کا اندازہ بھی نہیں تھا۔ اس اتحاد کے اعلان ہونے کے بعد بھی بھگوا بریگیڈ نے اس کو ہلکے میں لیا اور اس کا مزاق بھی اڑایا۔

پھول پور میں بی جے پی کی جیت پر لوگوں کو تو شک تھا ہی لیکن دوسری جانب پارٹی اور حزب اختلاف کا یہ بھی ماننا تھا کہ کسی بھی حالت میں گورکھپور میں جیت آسانی سے نہیں ملے گی ۔

شائد یہ اقتدار کا نشہ ہی تھا جس نے بی جے پی کے امیدواروں کے اندر ضرورت زیادہ اعتماد بھر دیا تھا اور یہی اعتماد بعد میں ان امیدواروں کی ہار کی وجہ بنا۔

سیاست کے نئے کھلاڑی کیشو پرساد موریہ نے سال 2012میں ہی بی جے پی میں اپنا کیرئر شروع کیا تھا اور سال 2014کی مودی لہر میں وہ لوک سبھا چناؤ جیت گئے جس کی وجہ سے ان کو اتر پردیش بی جے پی کا صدر بھی بنا دیا گیا۔ سال 2017میں بی جے پی نے 403سیٹوں میں سے 324سیٹیں جیت لیں۔ اس کے بعد موریہ نے جیت کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ بی جے پی کو اتنی بڑی کامیابی پچھڑی ذات کے لوگوں کی حمایت کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے اسی وجہ سے انہوں نے ریاست کے سب سے بڑے عہدے یعنی وزیر اعلی کے عہدے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ لمبی رسہ کشی اور جدو جہد کے بعد وہ نائب وزیر اعلی بنائے جانے پر رضامند ہوئے۔

اب ایس پی اور بی ایس پی اتحاد کی وجہ سے ایس پی امیدواروں کی جیت ہوئی۔ اگر یہ اتحاد جاری رہتاہے تو بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔حالانکہ کانگریس نے ضمنی انتخابات میں اس اتحاد سے خود کو الگ رکھا لیکن سیاسی سمجھداری کو بھانپتے ہوئے راہل گاندھی اسی طرح سے ایک بڑے عظیم اتحاد کا حصہ ہو سکتے ہیں جیسے بہار میں نتیش ۔لالو کے عظیم اتحاد کا حصہ ہوئے تھے۔

ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ضمنی انتخابات اگلے عام انتخابات کے لئے رہرسل ہیں جو وزیر اعظم نریندر مودی کی قسمت طے کرے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined