اسلام آباد: پاکستان میں سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نا اہل ہوگئے۔
انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے سنایا۔ چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی کی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔
عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی بھی کالعدم ہوگئی اور مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد سیاست کے ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف سے رابطہ کیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے اور مستقبل کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔ بات چیت کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، اجلاس میں وفاقی وزرا اور سینئر پارٹی رہنما شریک ہوں گے اور عدالتی فیصلے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔
Published: 22 Feb 2018, 8:18 AM IST
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے رد عمل دیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے حامی اس فیصلے کو مسترد کر رہے ہیں تو ناقدین اس فیصلے پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نا اہلی پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی جانشین مریم نواز کا رد عمل سامنے آگیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے مریم نواز نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں یہ عبارت درج ہے کہ میں بھی نواز ہوں۔
Published: 22 Feb 2018, 8:18 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Feb 2018, 8:18 AM IST
تصویر سوشل میڈیا