پاکستان

پاکستانی صحافت پر خطرات کے بادل، فوج کی تنقید کے بعد ’جیو نیوز‘ اچانک بند

پاکستان کے مشہور ’جیو نیوز‘ چینل پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ جیو نیوز نے پاکستان کی فوجی قیادت کے خلاف خبریں چلائی تھیں جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پاکستان میں ایک بار پھر اظہارِ رائے کی آزادی پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ وہاں کے مشہور نیوز چینل ’جیو نیوز‘ کو بلا ک کردیا گیا ہے۔ خبریں ہیں کہ یہ پاکستان میں فوج اور حکومت کے ساتھ ہی سول انسٹی ٹیوشنز کے درمیان جاری رسہ کشی کا نتیجہ ہے۔

اس چینل پر پابندی کس کے حکم پر عائد کی گئی، اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں مل سکی ہے لیکن حکومت نے کہا ہے کہ اسے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یا وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے آف ائیر نہیں کیا ہے۔ لیکن جیو کے ایگزیکٹیو چیف میر ابراہیم رحمن کا کہنا ہے کہ چینل کو ملک کے 80 فیصد حصہ میں آف ایئر کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ انھوں نے اس کے لیے کسی پر الزام عائد نہیں کیا ہے۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST

چینل کو بلاک کیے جانے پر جیو ٹی وی کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کا قانون اور آئین پاکستان کے شہریوں کو جانکاری حاصل کرنے کا بنیادی حق دیتا ہے۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST

بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ مہینوں سے مرحلہ وار اور منظم طریقے سے جیو نیوز کو بلیک آؤٹ کرنے کی شروعات کی گئی۔ سب سے پہلے اس چینل کو فوج کی چھاؤنی والے علاقوں میں بند کیا گیا تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوز سے لے کر تفریح اور اسپورٹس تک، جیو کے سبھی چینلوں کو پورے پاکستان میں بلاک کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے صحافی حامد میر نے اس چینل کے بلاک کیے جانے سے متعلق کہا ہے کہ جیو میں کام کرنے والے زیادہ تر صحافی بے خوف ہیں اور اس طرح کے اقدام سے ڈرنے والے نہیں۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST

انھوں نے کہا کہ اگر نیوز چینل پر پابندی لگی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں قانون کا راج ختم ہو گیا ہے۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST

ایک وقت تھا جب اس چینل کو پاکستان اور اس کی فوج کا سب سے قریبی تصور کیا جاتا تھا، لیکن کہا جا رہا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں جیو چینل فوج کے خلاف خبریں دکھا رہا تھا اور تنقیدی رویہ اختیار کیے ہوئے تھا۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 07 Apr 2018, 6:10 PM IST