پاکستان

پاکستان: کیا عمران خان کی پارٹی کا حال بھی نواز شریف جیسا ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما عبدالعلیم خان کی گرفتاری پاکستانی سیاسی منظر نامے پر ایک نئی بحث کی وجہ بن گئی ہے، متعدد حلقے اس پیشرفت کو مختلف انداز میں دیکھ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ڈپٹی چیف منسٹر کی شہرت رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور پنجاب حکومت کے سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کی گرفتاری سے بحران کی سی صورتحال بنتی جا رہی ہے۔ نیب کی طرف سے پہلی حکومتی شخصیت کی گرفتاری نے پاکستان تحریک انصاف کے زیر تفتیش رہنماؤں میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔

Published: undefined

صوبائی دارالحکومت کے سیاسی حلقے عبدالعلیم خان کی گرفتاری کو اپنے اپنے انداز میں دیکھ رہے ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بابر اعوان، جہانگیر ترین اور اعظم سواتی کے بعد عبدالعلیم خان کے خلاف ہونے والی تازہ احتسابی کاروائی نے وزیراعظم عمران خان کے ان دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں، جن کے مطابق وہ بہترین اور شفاف لوگوں کی ٹیم بنانے کی بات کیا کرتے تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی وزیر پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی کے) محمود خان اور صوبائی وزیر عاطف خان کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔

Published: undefined

سوشل میڈیا پر بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ نیب نے علیم خان کو گرفتار کرکے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے اختیارات بحال کر دیے ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما میاں جاوید لطیف کا خیال ہے کہ ناقص کارکردگی کی وجہ سے مسلسل تنقید کا نشانہ بننے والے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو طاقتور حلقوں کی طرف سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور اس عہدے کے لیے عبدالعلیم خان کو گرفتار کروا کر چوہدری پرویز الہی کو وزیرا علیٰ بنوانے کے لیے راستہ صاف کروایا جا رہا ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا کہ کہ آنے والے دنوں میں عاصمہ ارباب، بابر اعوان اور پرویز خٹک سمیت حکومت اور اپوزیشن کے کئی دیگر رہنماوں کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف کے حلقے ان تمام باتوں کی تصدیق کرنے سے انکاری ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ان کے رہنما نے گرفتاری کے فورا بعد استعفیٰ دے کر ایک اچھی اور قابل تعریف مثال قائم کی ہے اور پاکستان تحریک انصاف احتسابی عمل کی حمایت کرتی ہے اور اس حوالے سے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ لیکن اس سارے بیانیے کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاثر یہ ہے کہ نیب نے اپوزیشن کے سیاستدانوں کی گرفتاری کے بعد حساب برابر کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو دھر لیا ہے۔

Published: undefined

اس صورتحال میں پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے مابین تازہ ترین رابطوں میں نیب کے قوانین میں مناسب تبدیلیوں پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پارلیمان کی سطح پر پیش رفت کے لیے حتمی بات چیت جاری ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ’ڈی فیکٹو وزیر اعلیٰ‘ عبدالعلیم خان کی گرفتاری سے پی ٹی آئی کو کافی نقصان ہوگا۔ ان کے بقول نیب کا یہ اقدام اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے پیش نظراپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے کیونکہ نیب نے پاکستان تحریک انصاف کی صفوں میں موجود بدعنوان عناصر کے حوالے سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ پشاور میٹرو سمیت کے پی کے میں کئی ایسے منصوبے ہیں، جن پر نیب کو کارروائی کرن چاہیے لیکن وہ پوری قوت کے ساتھ صرف اپوزیشن کے سیاستدانوں کا پیچھا کرتا رہا ہے۔

Published: undefined

ایک سوال کے جواب میں حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ یہ کہنا کہ ’دھرنا کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے عوامی توجہ ہٹانے کے لیے عبدالعلیم خان کو گرفتار کروایا گیا ہے‘ دور کی کوڑی لانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں سن 2018 کے انتخابات سے پہلے اور بعد میں نیب کا رول متنازعہ رہا ہے، اس ادارے نے طاقتور حلقوں کے اشاروں پر سیاسی مقاصد کے لیے کام کیا ہے۔ اگر پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون دانش مندی سے کام لیتے اور باہمی رضامندی سے چلتے تو نیب کے غیر منصفانہ رویوں سے بچا جا سکتا تھا۔‘‘

Published: undefined

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عبدالعلیم خان کی گرفتاری سے پی ٹی آئی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اس صورتحال میں اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ احتساب کا عمل صرف اپوزیشن تک ہی محدود نہیں ہے۔ ان کے بقول جو لوگ عملی سیاست میں ہوتے ہیں ان سے غلطیاں بھی سرزد ہو سکتی ہیں۔

Published: undefined

محمود الرشید نے مزید کہا، ’’اگر پوری ٹیم میں سے صرف چند ایک لوگوں پر انگلیاں اٹھیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان کی ساری ٹیم ہی بری ہے۔ علیم خان نے استعفیٰ دے کر بڑی اچھی مثال قائم کی ہے۔ پنجاب حکومت ان کی جگہ کسی اور کو سینئر وزیر بنانے کا نہیں سوچ رہی کیونکہ آئین میں سینئر منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے‘‘۔

Published: undefined

پاکستان تحریک انصاف کی ایک رہنما عندلیب عباس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جس طرح تحریک انصاف کے لیڈروں نے الزامات کے بعد اپنے عہدوں سے استعفے دے کر اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے اس کی مثال ملک کی ستر سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ ان کے مطابق پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے حوالے سے ملنے والی تبدیلی کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے نیب کے قوانین میں بھی تبدیلیاں لانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

Published: undefined

سیاسی مبصرین کے مطابق دیکھنا یہ ہے کہ کیا عبدالعلیم خان کے خلاف ہونے والی کارروائی اپنے منطقی انجام تک پہنچتی ہے یا نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined