پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر پال جونز کو طلب کر کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کے بارے میں امریکی صدر کے بیان پر ’سخت احتجاج‘ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے بارے میں امریکی صدر کے ’الزامات ناجائز اور بے بنیاد‘ ہیں۔
Published: undefined
اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک انٹرویو میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکا اسلام آباد کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کرتا رہا ہے لیکن اس کے بدلے میں پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ پیر انیس نومبر کے روز صدر ٹرمپ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغامات میں اپنے انہی الزامات کو دہرایا تھا۔
Published: undefined
امریکی صدر کی ٹوئیٹس کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر پیغامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کو اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے افغانستان میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے‘۔
Published: undefined
وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغامات کے سلسلے میں مزید کہا، ’’ہم امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں،اب وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔‘‘
Published: undefined
این ڈی ٹی وی نے پینٹاگون کے ترجمان کرنل راب ماننگ کی ایک آف کیمرا پریس بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’پاکستان امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی میں بدستور ایک اہم اتحادی ہے‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined