اسلام آباد: پاکستان میں داخلی سیاسی بحران کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داروڑ کو چند گھنٹے گرفتار رہنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ وہ یہاں پریس کلب کے سامنے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لے رہے تھے۔
Published: undefined
محسن داروڑ نے جو قومی اسبلی کے رکن بھی ہیں، رہائی کے بعد ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف دنیا بھر میں ہونے والے پی ٹی ایم کے مظاہروں میں ایک بھی پُرتشدد واقعہ سامنے نہیں آیا اور اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج بھی جس میں وہ شریک تھے، مظاہرین دوسرے مقامات کی طرح پر امن مظاہرہ کر رہے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت کے نزدیک پشتونوں کے حقوق کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس لئے پشتونوں کو گرفتاریوں کے لیے ٹھوس بنیاد پیدا کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی جاتی۔ انہوں نے الزام لگا یا کہ پی ٹی ایم اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنوں کے ساتھ انھیں گھسیٹ کر لے جایا گیا۔
Published: undefined
محسن داروڑ نے مزید کہا کہ کہ پشتونوں کی آزادی سلب کی جا رہی ہے اس لیے اب چپ نہیں رہا جا سکتا اور اس بات کا اندازہ لگانے کے بعد کہ ابھی کتنے لوگ جیل میں ہیں، اس وقت تک کے لئے احتجاج شروع کیا جائے گا جب تک سب رہا نہیں ہو جاتے۔
Published: undefined
منظور پشتین داخلی سیاسی بحران سے دو چار پاکستان میں لاپتہ لوگوں کی بازیابی کے لئے سرگرم ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ماورائے قانون ہلاکتوں کا خاتمہ کیا جائے۔ 26 سالہ منظور پشتین کی گمشدگان کی بازیابی کی مہم مرحلہ وار ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو آئندہ دنوں میں پاکستان میں فوجی اور سیای تعلقات کو تصادم کے نئے موڑ تک لے جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined