فیلڈ مارشل عاصم منیر، تصویر آئی اے این ایس
دنیا بھر میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر نے اپنا پروموشن تو کروا لیا، لیکن وہ اپنے ہی لوگوں کے سامنے اپنی ناکامی چھپانے میں ناکام رہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سندھ کے لوگوں نے سندھ کے وزیر داخلہ کا ضیاء الحسن لانجر کا گھر ہی نذر آتش کر دیا۔ اس واقعہ میں کئی لوگ مارے گئے اور اب پورا سندھ تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس آگ کو بجھانے کی جگہ عاصم منیر اپنے پروموشن میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
ایسے وقت میں کئی سوال لوگوں کے ذہن میں اٹھ رہے ہیں۔ مثلاً کیا عاصم منیر اس تشدد کے سہارے پورے پاکستان کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں؟ کیا عاصم منیر اب سندھ، بلوچستان اور پنجاب جیسے الگ الگ صوبے نہیں بلکہ پورے پاکستان پر ہی اپنی حکومت چاہتے ہیں؟ آخر سندھ میں بھڑکی اس آگ اور تشدد کا عاصم منیر کے پروموشن سے کیا واسطہ ہے اور کیا اب عاصم منیر اپنے پرانے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کی طرح پاکستان میں تختہ پلٹ کر مارشل لاء لگانے کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں؟ یہاں ان سوالات کے جواب جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اگر کارپوریٹ کی زبان میں بات کریں تو پاکستانی فوج کے چیف عاصم منیر کا اپریزل ہوا ہے اور اس اپریزل میں ان کا پروموشن ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ تنخواہ بھی بڑھی ہے، جو کہ کارپوریٹ میں ہوتا ہے۔ فوج کا موازنہ کارپوریٹ سے نہیں کیا جا سکتا، لیکن پاکستان میں حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔ وہ اس لے کہ پاکستان کی فوج جنگ کے علاوہ سبھی شعبوں میں فعال دکھائی دیتی ہے۔ فوجی افسران بزنس کرتے ہیں، فیکٹریوں کے مالک ہیں، زراعت کرتے ہیں، باغبانی کرتے ہیں، ملک کے الگ الگ حصوں میں بڑے بڑے پروجیکٹ کے کانٹریکٹ لیتے ہیں اور ہر وہ کام کرتے ہیں جو کام فوج یا فوجی کا نہیں ہے۔ سندھ میں جو تشدد والے حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں، اس کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ فوج اپنا اصل کام چھوڑ کر ایک ایسے پروجیکٹ میں مصروف ہے جو سندھ کی عوام کے لیے پریشانی کھڑی کرنے والا ہے۔ اس پروجیکٹ کا نام ہے ’چولستان پروجیکٹ‘، جس کی قیمت اربوں ڈالر ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’گرین پاکستان انیشیٹیو‘ کے تحت بنائے گئے اس پروجیکٹ کی شروعات 2023 میں ہوئی تھی اور اسے شروع کرنے والے عاصم منیر ہی تھے۔ انھوں نے شہباز شریف کے ساتھ مل کر یہ پورا پروجیکٹ تیار کیا تھا۔ اس میں مجموعی طور پر 176 کلومیٹر طویل نہریں بنائی جانی ہیں اور ان نہروں کو بنانے کا ٹھیکہ کسی نہر بنانے والی کمپنی کو نہیں، بلکہ پاکستانی فوج کو ملا ہے۔ اس پروجیکٹ کی مجموعی لاگت تقریباً 945 ارب روپے بتائی جا رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کے ذریعہ پاکستانی فوج چولستان کے ریگستان میں پانی پہنچا کر تقریباً 12 لاکھ ایکڑ زمین کو ہرا بھرا بنانا چاہتی ہے اور اس کے لیے جس پانی کی ضرورت ہے، اس پانی کو فوج سندھ کے لوگوں سے چھینے گی، کیونکہ اس پروجیکٹ کے تحت مجموعی طور پر 6 نہریں بننی ہیں۔ ان میں سے 5 نہروں کو تو پانی سندھو ندی سے ملے گا، جبکہ ایک نہر کے لیے ستلج ندی سے پانی ملنا ہے، لیکن اس ندی پر کنٹرول ہندوستان کا ہے۔ ایسی حالت میں فوج سندھو ندی سے ہی سبھی نہروں تک پانی پہنچائے گی۔ یعنی پانی کے بحران کا سامنا کر رہے سندھ کے لوگوں کو پانی کی مزید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
یہی وجہ ہے کہ سندھ کی عوام انتہائی ناراض ہے اور احتجاجی مظاہرہ بھی کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سندھ سے ہی تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ اور پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اس پروجیکٹ کی حمایت میں ہیں۔ سندھ میں اس وقت پی پی پی کی ہی حکومت ہے، جس کے مکھیا مراد علی شاہ ہیں۔ ان کی کابینہ کو سندھ کی عوام کی زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مراد علی کی کابینہ میں وزیر داخلہ ضیاء الحسن لانجر کا گھر بھی سندھ کی عوام نے اسی ناراضگی میں نذر آتش کیا ہے۔
Published: undefined
جو حالات ہیں، اس سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں کی ناراضگی بڑھتی جائے گی اور پھر سندھ کی پولیس کے لیے اسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ فوج بھی کسی قیمت پر اس پروجیکٹ سے ہاتھ نہیں کھینچنے والی، کیونکہ معاملہ پیسوں کا ہے۔ ایسے میں سندھ کے حالات سنبھالنے کی ذمہ داری بھی فوج کے ہاتھوں میں ہی آ جائے گی۔ عاصم منیر کے ہاتھوں میں اتنی طاقت آ گئی ہے کہ وہ کوئی بھی سخت قدم اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے بھی عاصم منیر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور وہ جس کو چاہیں ملٹری کورٹ میں سزا دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
سچ تو یہی ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو اب روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ سندھ میں جاری تشدد کے بہانے وہ فوج کو اتنی کھلی چھوٹ دے سکتے ہیں کہ تشدد مزید بھڑک جائے اور پھر ایوب خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عاصم پھر سے تختہ پلٹ کر ملک کو مارشل لاء کے حوالے کر دیں۔ اس طرح ’چولستان پروجیکٹ‘ کی مخالفت کی کوئی گنجائش نہیں بچے گی۔ ویسے بھی پاکستان میں تختہ پلٹ کی تاریخ بہت طویل ہے، اور اس میں ایک نیا باب جڑ جائے تو کسی کو حیرانی نہیں ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined