فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
پاکستان کے شہر لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی)بہت بڑھ گیا ہے جس نے آلودگی کا ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اس وقت لاہور کے 14 کروڑ لوگ ایسی زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں جو روزانہ 83 سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ لاہور کی اس زہریلی آلودگی نے ہندوستانی دارالحکومت دہلی، ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کی آلودگی کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
Published: undefined
جبکہ دہلی کا اے کیو آئی 222، ہریانہ کا 207 اور پنجاب کا194 ہے، لاہور، پاکستان کا اے کیو آئی 1000 سے 1900 کے درمیان ہے۔ اس خطرناک آلودگی کے باعث لاہور میں نیا ’لاک ڈاؤن‘ نافذ کردیا گیا ہے جسے حکومت نے گرین لاک ڈاؤن کا نام دیا ہے۔ اس کے تحت لاہور کے تمام دفاتر میں پچاس فیصد ملازمین کو اب گھر سے کام کرنا ہوگا، پرائمری اسکول ایک ہفتے کے لیے بند رہیں گے، پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والے آٹو رکشوں پر مکمل پابندی ہوگی، تعمیرات سے متعلق تمام سرگرمیوں پر پابندی ہوگی اور لوگوں کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا۔
Published: undefined
لاہور کے علاوہ کراچی، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی اور ملتان کی ہوا بھی اس وقت زہریلی ہے۔ اس آلودگی کا ذمہ دار اپنی حکومت کو ٹھہرانے کے بجائے پاکستانی عوام ہندوستان کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ ہندوستان اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا ذمہ دار ہے اور ہندوستان سے آنے والی ہواؤں کے ذریعہ لاہور کی فضا آلودہ ہو رہی ہے۔
Published: undefined
اب بڑا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ہندوستانی ہوا پاکستان کی فضا کو آلودہ کر سکتی ہے؟ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی ریاست پنجاب لاہور سے صرف 24 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اسی وجہ سے ہندوستان میں کسان جب پرالی جلاتے ہیں تو ہوا کے رخ کی وجہ سے اس کا دھواں پنجاب سے لاہور اور دیگر شہروں تک پہنچ جاتا ہے اور اس وقت ایسا ہی ہو رہا ہے اور لاہور میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے ذمہ دار ہندوستان اور پنجاب کے کسان ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہوا کا رخ بدلتا رہتا ہے اور جو ہوا پاکستان سے مغرب میں چلتی ہے اور مشرق میں ہندوستان کی طرف آتی ہے، کبھی کبھی وہی ہوا ہندوستان سے پاکستان کی طرف بھی چلتی ہے۔لیکن اس وقت جب لاہور کی آلودگی اپنے خطرناک ترین مقام پر ہے، ہوا ’’شمال مغربی‘‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہوا پاکستان سے ہندوستان کی طرف آرہی ہے، نہ کہ ہندوستان سے پاکستان کی طرف۔ اور صرف اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لیے پاکستان عوام سے جھوٹ بول کر اس آلودگی کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرا رہا ہے۔
Published: undefined
یہاں پاکستانی عوام کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ پنجاب کی ہوا جس کااے کیو آئی 194 ہے، لاہور، پاکستان کے اے کیو آئی1900 تک کیسے پہنچ سکتا ہے؟ سچ تو یہ ہے کہ اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لیے پاکستانی حکومت اس آلودگی کا ذمہ دار ہندوستان کو ٹھہرا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined