پاکستان

عاصم منیر کی خواہش پوری ہو ہی گئی، اب پاکستانی ایئرلائنس پر بھی فوج کا قبضہ!

عارف حبیب نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے عمل کے لیے نیلامی میں 135 ارب رپوے کی سب سے اونچی بولی لگا کر 75 فیصد حصہ داری حاصل کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنس کا طیارہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنس کا طیارہ، تصویر سوشل میڈیا

 

اندیشہ پہلے سے ہی تھا اور جمعرات کو اس پر مہر بھی لگا دی گئی۔ پاکستانی فوج نے پچھلے دروازے سے پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز) میں انٹری کر لی ہے۔ نیلامی سے ٹھیک دو دن قبل نیلامی میں حصہ لینے والے کے طور پر ایک کمپنی نے خود کو الگ کر لیا تھا، تبھی سے مقامی میڈیا اور عالمی میڈیا نے قیاس آرائیاں شروع کر دی تھیں کہ نام واپس لینے کا مقصد وہ نہیں جو دکھائی دے رہا ہے۔

Published: undefined

’جیو نیوز‘ کے مطابق عارف حبیب کنسورٹیم نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ (ایف ایف پی ایل) کے اس کے کنسورٹیم میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ عارف حبیب نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے عمل کے لیے نیلامی میں 135 ارب رپوے کی سب سے اونچی بولی لگا کر 75 فیصد حصہ داری حاصل کی ہے۔

Published: undefined

کنسورٹیم نے جمعرات کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ پارٹنرشپ ایئرلائن کو فنانشیل سپورٹ اور کارپوریٹ مہارت دے گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی فرٹیلائزر بھی عارف حبیب کنسورٹیم کے ساتھ مینجمنٹ کا حصہ ہوگی۔ کنسورٹیم پہلے سال میں گراؤنڈ آپریشنز اور اوور آل سروسز کو اپگریڈ کرنے کے لیے 125 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرے گا۔

Published: undefined

اب بات کرتے ہیں اس فوجی فرٹیلائزر لمیٹڈ کمپنی کی، جو حبیب کنسورٹیم کا حصہ بننے کو تیار ہے۔ آخر اس کا فوج سے کیا رشتہ ہے؟ ایف ایف پی ایل 1978 میں بنی پاکستان کی ایک فرٹیلائزر بنانے والی کمپنی ہے۔ یہ فوجی فاؤنڈیشن کا ایک حصہ ہے، جو پاکستانی فوج سے منسلک ہے۔ نیلامی کے عمل کا حصہ مجموعی طور پر چار کمپنیاں تھیں۔ ان میں سے آخری وقت پر ایف ایف پی ایل نے خود کو الگ کر لیا۔ اس کے کئی اسباب تھے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عارف حبیب کنسورٹیم نے حکومت کی سوچ سے زیادہ کی بولی لگائی (4320 کروڑ، جبکہ حکومت نے 3200 کروڑ کا اندازہ لگایا تھا، یعنی اسے 1320 کروڑ روپے زیادہ ملے)۔ اتنا یقینی طور پر ایف ایف پی ایل نہیں کر سکتی تھی۔ دوسرا سبب، طے اصولوں کے مطابق ہاری ہوئی کمپنی پی آئی اے مینجمنٹ میں بھی شامل نہیں ہو پاتی۔ اگر ایسا ہوتا تو حال ہی میں سی ڈی ایف بنے عاصم منیر کا ہوابازی سیکٹر میں مداخلت کا خواب ٹوٹ جاتا۔

Published: undefined

مزید ایک اہم وجہ اپنی ساکھ کو بچانا تھا۔ دراصل نجکاری کی راہ آئی ایم ایف کے سہارے ہی پکڑی جا رہی ہے۔ اب اگر فوج اس میں حصہ لیتی تو غلط پیغام جاتا، کیونکہ نیلامی کی شرطوں کے مطابق پرائیویٹ کمپنی ہی حصہ داری خرید سکتی تھی۔ نیلامی میں شکست اور کھیل سے باہر ہونے کا خوف سب سے زیادہ تھا۔ ایک بار آؤٹ ہونے کا مطلب کسی بھی شکل میں واپسی سے دور رہ جانا تھا۔ بس، منیر نے واپسی کا راستہ اپنے کنٹرول میں رکھا، کیونکہ نیلامی کا ایک اصول یہ بھی تھا کہ فاتح کمپنی چاہے تو کسی کے بھی ساتھ اتحاد کر سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined