واشنگٹن: ’وومنگ‘ کے گورنر مارک گورڈن نے امریکہ میں اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی کے بل پر دستخط کر دیئے۔ اس کے ساتھ ہی وومنگ اسقاط حمل کی گولیوں پر واضح پابندی عائد کرنے والی پہلی امریکی ریاست بن گئی ہے۔ مارک گورڈن کے دفتر نے کہا کہ "گورنر مارک گورڈن نے آج اپنے زندگی حامی پالیسی کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے حصے کے طور پر کیمیائی اسقاط حمل پر پابندی پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہاؤس بل 152 کو قانون بننے کی اجازت دی، زندگی ایک انسانی حقوق ایکٹ ہے۔"
Published: undefined
گورنر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ وومنگ میں اسقاط حمل کے حقوق پر قانونی جنگ معاملات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، خاص طور پر اسقاط حمل پر قریب قریب مکمل پابندی (دی لائف ایک ہیومن رائٹس ایکٹ) سے متعلق ہے۔ مارک گورڈن نے اپنے دستخط کے بغیر اسے قانون بننے کی اجازت دی اور یہ اتوار کو نافذ ہوگا۔ یہ دوسرا قانون زیادہ تر حالات میں وومنگ میں اسقاط حمل پر پابندی لگاتا ہے، جس میں پانچ سال تک کی قید اور 20,000 ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
مارک گورڈن کے دفتر نے کہا کہ "گورنر گورڈن نے اصرار کیا کہ اگر مقننہ حتمی شکل چاہتی ہے تو اسے ایک آئینی ترمیم کے ساتھ عوام کے سامنے رکھنا چاہیے اور انہیں یہ فیصلہ کرنے دینا چاہیے کہ آیا وہ ریاستی آئین میں اسقاط حمل کی پابندیاں شامل کرنا چاہتے ہیں۔"
Published: undefined
اگر کوئی قانونی کارروائی وومنگ میں اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی میں تاخیر نہیں کرتی ہے تو اس کا اطلاق یکم جولائی سے ہونا چاہیے، اسقاط حمل کے حصول یا انجام دینے کے مقصد کے لیے کسی بھی دوا کو تجویز کرنا، تقسیم کرنا، فروخت کرنا یا استعمال کرنا غیر قانونی ہوجاتا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو 9,000 ڈالر جرمانہ یا چھ ماہ تک قید کی سزا ہوسکتی ہے، لیکن حاملہ خواتین کو الزامات اور جرمانے سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
Published: undefined
گزشتہ جون میں امریکی سپریم کورٹ نے ریو اینڈ ویڈ میں فیصلہ سنایا اور اسقاط حمل کو ریگولیٹ کرنے کا حق ریاستی حکومتوں کو واپس کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد کئی ریاستوں نے اسقاط حمل پر پابندی لگا دی۔ تب سے کانگریس میں ریپبلکن وکلاء نے اس عمل پر وفاقی پابندیوں پر زور دیا ہے، جبکہ ڈیموکریٹس نے وفاقی تحفظات کی وکالت کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا کہ اگر کانگریس ایسا قانون پاس کرتی ہے تو وہ اسقاط حمل پر قومی پابندی عائد کر دیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined