دیگر ممالک

آئرلینڈ میں اسکولی بچوں پر چاقو سے حملہ کے بعد تشدد برپا، مشتبہ شخص گرفتار

اسکولی بچوں پر چاقو سے حملہ کے بعد بڑی تعداد میں ناراض افراد ڈبلن کی سڑکوں پر نکل آئے اور پرتشدد مظاہرہ کرنے لگے، پولیس کے مطابق دایاں محاذ کے لوگوں کا ایک گروپ ہے جو ہنگامہ کر رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

آئرلینڈ کی راجدھانی ڈبلن میں جمعرات کو ایک اسکول کے باہر بچوں پر چاقو سے حملہ کر دیا گیا۔ اس کے بعد ڈبلن میں تشدد برپا ہو گیا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ فساد جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں اور پولیس معاملے کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق چاقو سے کیے گئے حملے میں کم از کم چھ افراد زخمی ہوئے تھے جنھیں فوری طور پر علاج مہیا کرایا گیا۔ اب تک پولیس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ حملے کی وجہ کیا تھی۔ حالانکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ تھا۔

Published: undefined

جمعرات کو ہوئے اس حملے میں 30 سال کی ایک خاتون اور 5 سال کا ایک بچہ سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کم از کم 4 بچے زخمی ہوئے اور انھیں شدید چوٹ آئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس سے پوچھ تاچھ کے بعد ہی حملے کی وجہ کا پتہ چلے گا۔

Published: undefined

اس واقعہ کے بعد ڈبلن کی سڑکوں پر نکل لوگوں نے پرتشدد مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق دایاں محاذ لوگوں کا ایک گروپ تشدد کر رہا ہے اور پولیس سے بھی ہاتھا پائی پر آمادہ ہے۔ یہاں تک کہ ڈبلن میں ایک پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے اور کسی بھی مریض کو میٹرنٹی اسپتال جانے سے روکا گیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جو لوگ سڑک پر نکل کر مظاہرہ کر رہے ہیں وہ امیگریشن کی مخالفت کرتے ہیں۔ ڈبلن میں مظاہرین نے ایک ڈبل ڈیکر بس کو نذرِ آتش بھی کر دیا۔ علاوہ ازیں کئی عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

Published: undefined

ڈبلن میں اس طرح کے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر حکومت حیران و پریشان ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پہلے 40 سے 50 لوگوں نے سڑک پر نکل کر مظاہرہ شروع کیا، لیکن بعد میں لوگوں کی تعداد بڑھتی گئی اور یہ مظاہرہ پورے شہر میں پھیل گیا۔ اب ڈبلن کے آس پاس کے علاقوں میں بھی پرتشدد مظاہرے ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined