فائل تصویر آئی اے این ایس
73 سالہ سکھ خاتون بی بی ہرجیت کور کو امریکہ سے واپس ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔آئی سی ای نے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر کیلیفورنیا سے جارجیا پہنچایا اور پھر انہیں چارٹر فلائٹ سے پنجاب ڈی پورٹ کر دیا۔ اس دوران انہیں اپنے خاندان یا وکیل تک رسائی سے انکار کر دیا گیا۔ پچھلے 48 گھنٹوں سے، انہیں بستر نہیں دیا گیا، دوائی کے لیے کھانا مانگا توانہیں صرف ایک آئس کیوب ٹرے اور سینڈوچ دیا گیا۔
Published: undefined
ان کے وکیل دیپک اہلووالیہ نے انکشاف کیا کہ ہرجیت کور، جو کہ 30 سال سے زیادہ عرصے سے امریکہ میں مقیم تھیں، کو اس ہفتے کے شروع میں کیلیفورنیا میں امیگریشن حکام نے حراست میں لے لیا تھا اور اپنے رشتہ داروں کو الوداع کہنے کے موقع سے محروم رکھنے کے بعد انہیں ہندوستان بھیج دیا گیا تھا۔
Published: undefined
نیوز پورٹل Berkeleyside کی ایک رپورٹ میں پہلے کہا گیا تھا کہ کور، جو کہ شمالی کیلیفورنیا کے مشرقی خلیج میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم تھیں، کو امیگریشن اینڈ بارڈر انفورسمنٹ (ICE) کے اہلکاروں نے معمول کی جانچ کے دوران حراست میں لیا تھا۔ ان کے خاندان اور کمیونٹی کے سینکڑوں افراد نے کور کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
Published: undefined
اہلووالیا نے کہا کہ امیگریشن حکام کور کو بیکرز فیلڈ میں ایک حراستی مرکز لے گئے۔ پوسٹ میں اہلوالیا نے دعویٰ کیا کہ کور کو بیکرز فیلڈ سے لاس اینجلس لے جایا گیا، جہاں سے انہیں جارجیا اور پھر نئی دہلی جانے والی فلائٹ میں بٹھایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کور کے اہل خانہ نے حکام پر زور دیا کہ وہ اسے ملک بدر ہونے سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو الوداع کہنے کا موقع دیں، لیکن انکار کر دیا گیا۔
Published: undefined
اے بی سی 7 نیوز کی رپورٹ کے مطابق کور مبینہ طور پر بغیر کسی دستاویزات کے رہ رہی تھیں۔ وہ 1992 میں دو بیٹوں کے ساتھ امریکہ پہنچی تھی۔ 2012 میں ان کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی، لیکن اس کے بعد سے، وہ 13 سال سے زیادہ عرصے تک ہر چھ ماہ بعد سان فرانسسکو میں ICE کو وفاداری سے رپورٹ کرتی رہی ہے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق برکلے سائیڈ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئی سی ای نے کور کو یقین دہانی کرائی تھی کہ جب تک اس کے سفری دستاویزات حاصل نہیں کیے جاتے وہ 'ورک پرمٹ' کے ساتھ امریکہ میں زیر نگرانی رہ سکتی ہے۔ کور کی گرفتاری اور ملک بدری نے سکھ برادری میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ سکھو ں نے اسے انسانیت کے بنیادی معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا۔ سکھوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کے ساتھ اس طرح کا سلوک گھناؤنا ہے اور ایک 73 سالہ خاتون کے لیے اس صورت حال کا نشانہ بننا انتہائی شرمناک اور غیر انسانی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined