
فیفا امن ایوارڈ، تصویر ’ایکس‘ @JensWeinreich
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ’امن ایوارڈ‘ حاصل کرنے کا خواب آخر کار شرمندۂ تعبیر ہو ہی گیا۔ انھیں نوبل امن انعام بھلے ہی نہیں مل پایا، لیکن فیفا کی طرف سے شروع کیے گئے نئے ’امن ایوارڈ‘ کو حاصل کرنے میں وہ کامیاب ہو گئے۔ ’فیفا عالمی کپ 2026‘ کے لیے ڈرا کے دوران ڈونالڈ ٹرمپ کو پہلے ’فیفا امن ایوارڈ‘ سے نوازا گیا۔ جمعہ کے روز امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی کے کینیڈی سنٹر میں منعقد ایک تقریب میں ٹرمپ کو یہ ایوارڈ دیا گیا۔ اس تقریب میں انھیں گولڈ ٹرافی اور میڈل پیش کیا گیا۔ فیفا نے اِسی سال سے یہ ایوارڈ شروع کیا ہے، اور پہلا ایوارڈ ٹرمپ کے نام گیا ہے۔
Published: undefined
فیفا نے یہ ایوارڈ ان لوگوں کو دینا شروع کیا ہے، جو دنیا میں امن پھیلانے اور لوگوں کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ٹرمپ اس ایوارڈ کو لینے والے پہلے شخص تو بن گئے ہیں، لیکن انھیں کئی محاذ پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ٹرمپ کئی بار کھلے طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ نوبل امن انعام کے حقدار ہیں، حالانکہ وہ نوبل امن انعام حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اب انھوں نے فیفا امن ایوارڈ حاصل کر بہت خوش نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جب سے فیفا نے نئے امن ایوارڈ کا اعلان کیا تھا، تبھی سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کو یہ ایوارڈ دیا جا سکتا ہے، اور ہوا بھی ایسا ہی۔ ٹرمپ نے اس ایوارڈ کو لینے کے بعد کہا کہ ’’یہ سچ میں میری زندگی کا ایک عظیم اعزاز ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایوارڈ سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہم نے کروڑوں زندگی بچائے۔
Published: undefined
فیفا صدر گیانی انفینٹینو اور ٹرمپ دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ گیانی نے کہا کہ انھیں لگتا ہے ٹرمپ کو غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے نوبل امن انعام جیتنا چاہیے تھا۔ بہرحال، ٹرمپ کو فیفا امن ایوارڈ دیے جانے کے فیصلے کی کئی لوگ تنقید کر رہے ہیں۔ سبب یہ ہے کہ یہ ایوارڈ فیفا کی روایتی توجہ سے بالکل مختلف ہے۔ اسی وجہ سے ناقدین اس امن ایوارڈ کو ٹرمپ اور فیفا چیف کی قریبی کا نتیجہ بتا رہے ہیں۔ ناقدین نے سوال اٹھانے شروع کر دیے ہیں کہ کیا عالمی فٹبال تقاریب میں سیاسی پیغام جوڑنا درست ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined