غزہ میں بھوک کی وجہ سے دم توڑ رہے بچوں کی تعداد کے متعلق اقوام متحدہ نے بے حد خطرناک تنبیہ دی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں فوری مدد فراہم نہ کی گئی تو 14000 بچوں کی جان جا سکتی ہے۔ ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلیچر نے کہا کہ حالات اب اتنے بد سے بدتر ہو چکے ہیں کہ اگر بروقت مدد نہ ملی تو یہ بحران نسل کشی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
فلیچر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اتوار (19 مئی) کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ پر 11 ہفتوں سے جاری امدادی سامان کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود پیر (20 مئی) کو صرف 5 ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے۔ انہوں نے اسے سمندر میں ایک بوند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنے محدود وسائل کے ذریعہ 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی ضروریات پوری کرنا ناممکن ہے۔
Published: undefined
ٹام فلیچر کے مطابق جن ٹرکوں کو غزہ بھیجا گیا وہ اب بھی سرحد کی دوسری جانب رکے ہوئے ہیں اور عام لوگوں تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ان میں بنیادی طور پر بچوں کے کھانے کے سامان لوڈ تھے، جو ابھی تک ان بچوں کے پاس نہیں پہنچ سکے جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ امدادی سامان غزہ میں ہونے کے باوجود استعمال میں نہیں آ رہے ہیں۔
Published: undefined
غزہ فی الحال ایک شدید انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ پانی، بجلی، دوا اور کھانے جیسی بنیادی ضرورتیں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے، ہزاروں بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے انسانوں کا پیدا کردہ بحران قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے مکمل طور سے روکا جا سکتا ہے، اگر عالمی برادری دباؤ بنا کر فوری طور پر امدادی سامان پہنچانے کا انتظام کرے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ بحران ’انسانی بحران‘ سے زیادہ سیاسی ہے۔ جب تک امدادی سامان کو جنگ کی پالیسی سے الگ نہیں کیا جاتا، تب تک بے گناہ اور معصوم بچوں کی جان بچانا ناممکن ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کی زندگیاں بچانے کو ترجیح دیں اور فوری طور پر بلا شرط راحت پہنچانے کی اجازت دیں، ورنہ اگلے 48 گھنٹے تاریخ کے سب سے شرمناک لمحات میں شمار کیے جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined