دیگر ممالک

ٹرمپ نے برازیل پر 50 فیصد ٹیکس لگایا، برازیلی صدر نے 'معاشی انتقامی کارروائی' سے خبردار کیا

امریکی صدر ٹرمپ نے بھی برازیل پر براہ راست 50 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا۔ اس کے چند گھنٹے بعد برازیل نے بھی جوابی کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز عالمی تجارتی محاذ پر جارحانہ موقف اختیار کرتے ہوئے پہلے 7 ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد اس نے برازیل پر براہ راست 50 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا۔ یہ ڈیوٹیز  یا نئی ٹیرف یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گی۔

Published: undefined

اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے معاشی انتقامی کارروائیوں کا انتباہ دیا۔ صدر سلوا نے واضح طور پر کہا کہ اگر امریکہ نے برازیل پر یکطرفہ طور پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیا تو برازیل بھی جواب میں اقدامات کرے گا۔

Published: undefined

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برازیل سے آنے والی مصنوعات پر 50 فیصد بھاری ٹیرف  لگانے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ برازیل میں سابق صدر جیر بولسونارو کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بولسونارو کو اس وقت بغاوت کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔ صدر لولا کے دفتر نے ایک سرکاری بیان میں کہا، "برازیل کسی بھی ملک کی طرف سے اقتصادی باہمی قانون کے تحت یکطرفہ ٹیرف میں اضافے کا جواب دے گا۔" اس بیان کے ساتھ ہی امریکہ اور برازیل کے درمیان تجارتی جنگ کا خدشہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

Published: undefined

درحقیقت ٹرمپ نے کہا تھا کہ برازیل پر عائد یہ ٹیرف بولسونارو کے خلاف مقدمے کی مخالفت اور غیر منصفانہ تجارتی تعلقات کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ برازیل امریکہ کے ساتھ منصفانہ تجارت نہیں کر رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے برازیل پر 50 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگانے کے اعلان کے بعد برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے کرارا جواب دیا ہے۔ لولا کے دفتر نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "اگر کوئی ملک یکطرفہ طور پر محصولات میں اضافہ کرتا ہے، تو برازیل اپنے 'اقتصادی باہمی قانون' کے تحت جواب دے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ اب برازیل بھی امریکہ سے آنے والی مصنوعات پر اسی طرح کی یا جوابی ڈیوٹی لگا سکتا ہے۔

Published: undefined

ٹرمپ کے اعلان کے بعد لولا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ردعمل کا اظہار کیا اور واضح طور پر کہا کہ برازیل ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے اور کسی دوسرے ملک کی مداخلت قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے لکھا، 'برازیل ایک خودمختار ملک ہے، جس کے اپنے خود مختار ادارے ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت قبول نہیں کریں گے۔'

Published: undefined

برازیل کے صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ سابق صدر بولسونارو کے خلاف جاری قانونی کارروائی مکمل طور پر برازیل کی عدلیہ کے ماتحت ہے اور اس پر کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'بغاوت کی سازش کرنے والوں کے خلاف جاری ٹرائل برازیل کی عدالتوں کا معاملہ ہے اور ان پر نہ تو کوئی خطرہ اور نہ ہی کوئی بیرونی مداخلت متاثر ہو گی۔'

Published: undefined

صدر لولا نے یہ بھی کہا کہ برازیل میں اظہار رائے کی آزادی کا مطلب تشدد، جارحیت یا نفرت پھیلانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ برازیل کسی بھی قسم کی آن لائن نفرت انگیز تقریر، نسل پرستی، بچوں کے ساتھ بدسلوکی یا کسی اور قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گا۔ ملک میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں، چاہے وہ برازیلی ہوں یا غیر ملکی، کو برازیل کے قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔

Published: undefined

ڈونالڈ ٹرمپ نے برازیل پر امریکی انتخابات اور آزادی اظہار پر حملے کا الزام لگا کر ٹیرف کے نفاذ کو درست قرار دیا تھا۔ اس پر لولا نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے امریکی تجارتی خسارے کے دعوے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'گزشتہ 15 سالوں میں امریکہ اور برازیل کے درمیان تجارت میں امریکہ کو 410 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے، یہ اعداد و شمار خود امریکی حکومت کے اعداد و شمار سے ثابت ہوتے ہیں'۔

Published: undefined

ٹرمپ نے خاص طور پر برکس گروپ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ برکس امریکہ کو نقصان پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس لیے جو بھی اس میں شامل ہوگا، اس پر جلد ہی 10 فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی۔ اس بیان میں ہندوستان ، روس، چین، جنوبی افریقہ اور برازیل شامل ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، 'اگر برکس ڈالر کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور اسے عالمی معیار کے طور پر ہٹانا چاہتا ہے، تو انہیں اس کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ اگر آپ کے پاس ہوشیار صدر ہے تو آپ ڈالر کی حیثیت سے محروم نہیں ہوں گے۔ لیکن پچھلی بار کی طرح بے وقوف صدر ہو ںتو ڈالر بھی جائے گا۔ اور ڈالر کھونے کا مطلب عالمی جنگ ہارنا ہے۔'

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined