اس امدادی کارروائی کے نگران نارونگ سک اوسوتاناکورن نے صحافیوں کو بتایا، ’’ آج ’ڈی ڈے‘ ہے۔ تمام نوجوان باہر نکلنے کے لیے تمام مشکلات برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ اس موقع پر اس غار کے پاس ذرائع ابلاغ کے تمام کیمپوں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس جگہ پہلے ہی ایک ہزار سے زائد صحافی موجود تھے اور اب مزید کسی صحافی کو یہاں آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ دوسری جانب غار کے پاس غوطہ خوروں اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اوسوتاناکورن نے مزید بتایا، ’’جہاں تک پانی کی سطح، موسم اور لڑکوں کی صحت کا تعلق ہے، ریسکیو کارروائی شروع کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔‘‘ ان کے بقول ایک جانب تمام غوطہ اور دوسری طرف لڑکے بھی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر تیار ہیں، ’’ ان نوجوان فٹ بالرز کو ایک ایک کر کے باہر لایا جائے گا اور ہر لڑکے کے ساتھ دو غوطہ خور ہوں گے۔‘‘ ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ آپریشن جرمن وقت کے مطابق شام چار بجے تک مکمل کر لیا جائے گا۔
Published: undefined
یہ بارہ نوجوان اور ان کا ٹرینر گزشتہ دو ہفتوں سے تھائی لینڈ کے شمال میں واقع ’تھام لوآنگ‘ نامی غار میں پھنسے ہوئے ہیں۔ غار میں پانی بھر جانے کی وجہ سے ان لڑکوں تک پہنچنا ماہر غوطہ غوروں کے لیے بھی انتہائی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ تھائی نیوی کا ایک غوطہ خور ان لڑکوں تک آکسیجن پہنچانے کی کوشش میں ہلاک ہو چکا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ آکسیجن کی کمی اور موسم کے خراب ہونے کی پیشین گوئیوں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن کو فوری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اوسوتاناکورن کے بقول ’’جہاں پر یہ لوگ موجود ہیں وہاں ہوا میں آکسیجن کی مقدار 21 فیصد سے کم ہو کر پندرہ فیصد رہ گئی ہے۔‘‘ اگر یہ مقدار بارہ فیصد ہو جائے تو انسان کے بے ہو ش ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined