ایران کی دارالحکومت تہران میں قائم "آزاد" سائنس و ریسرچ یونیورسٹی کے احاطے میں طلباء کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے خلاف مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور اس کی فوٹیج و تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ طلباء کو "ملاؤں کی حکومت مردہ باد" کے نعرے لگاتے سنا جاسکتا ہے۔
Published: undefined
دارالحکومت کے وسط میںہونے والے ان مظاہروں میں طلباء نے جامعہ کے چانسلر علی اکبر ولایتی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ولایتی اور دیگر عہدیدار ایک بس حادثے کا موجب بنے ہیں جس کے نتیجے میں10 طلباء جاں بحق اور 28 زخمی ہوگئے تھے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ حکومت نے طلباء کے تحفظ کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی بس حادثے کی تحقیقات کرائی ہے۔
واضح رہے علی اکبر ولایتی ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنائی کے مشیر بھی ہیں ۔ دوسری جانب ایرانی صدر نے اس بس حادثہ کی جانچ کا اعلان کر دیا ہے۔
Published: undefined
تہران کے نائب گورنر عبدل عظیم رضائی نے کہا ہے کہ یہ مظاہرے غیر قانونی ہیں کیونکہ ان کے لئے کوئی اجازت نہیں حاصل کی گئی۔ انہوں نے کہا حالات پولس کے قابو میں ہیں اور کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔حال کے دنوں میں ایران میں فیکٹری مزدوروں، ٹیچروں، ترک ڈرائیوروں اور کسانوں کو معاشی پریشانی کی وجہ سے احتجاج کرتے دیکھا گیا ہے۔
ادھر لندن سے نشر ہونےوالے ایک فارسی ٹی وی چینل 'منوتو' نے تہران میں آزاد یونیورسٹی کے طلباء کے احتجاجی مظاہرے کی خبر نشر کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے طلباء اور پویس کے درمیان تصادم بھی ہوا ہے۔ پولس نے احتجاج کرنے والے طلباء کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا