ہندوستان کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے بعد فضائی حدود بند کرنے کا پاکستان کا فیصلہ اسے کافی بھاری پڑ رہا ہے۔ پاکستانی وزارت دفاع نے انکشاف کیا ہے کہ ہندوستانی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنے سے اسے دو مہینوں میں تقریباً 127 کروڑ ہندوستانی روپے (4.10 ارب پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا ہے۔ یہ اطلاع جمعہ کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں فراہم کی گئی۔ دراصل ہندوستان کے ذریعہ 23 اپریل کو سندھو آبی معاہدہ معطل کرنے کے ایک دن بعد پاکستان نے ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنا فضائی حدود بند کر دیا تھا۔
Published: undefined
24 اپریل سے 30 جون 2025 تک، اس قدم سے پاکستان کو زبردست مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس مدت میں تقریباً 150-100 ہندوستانی طیاروں پر اثر پڑا۔ حالانکہ پاکستان کی وزارت دفاع نے ’ڈان‘ اخبار کے حوالے سے کہا کہ خود مختاری اور قومی سلامتی اقتصادی مفادات سے اوپر ہے۔
Published: undefined
پاکستانی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ بھلے ہی مالی نقصان ہوا ہو لیکن ملک کی سلامتی سب سے اہم ہے۔ حالانکہ اس نقصان کے باوجود پاکستان ایئر پورٹس اتھاریٹی کی کُل محصولات 2019 کے 5,08,000 ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 7,60,000 ڈالر ہو گئی ہے۔
Published: undefined
ہندوستان-پاکستان کے درمیان یہ کشیدگی 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 26 بے قصور لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستان واقع دہشت گرد تنظیم ’دی ریسسٹنٹ فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) نے لی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان نے ’آپریشن سندور’ سے پہلے پاکستان سے سفارت تعلقات گھٹاتے ہوئے سندھو آبی معاہدہ کو بھی معطل کر دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت پر پابندی لگا دی۔ پاکستان کا ہندوستانی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا قدم بدلے کے جذبے سے اٹھایا گیا تھا لیکن اس کا یہ قدم اربوں روپے کے نقصان کی وجہ بن گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined