ایران-اسرائیل تنازعہ، تصویر سوشل میڈیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دنوں تک جاری رہی خونریز جنگ بھلے ہی جنگ بندی کے بعد تھم گئی ہے، لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ دوبارہ حملے کا اندیشہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان جنگ جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ ہے ایران میں جوہری تنصیبات پر بڑھی ہوئی سرگرمی اور اس عمل سے اسرائیل کی ناراضگی۔ ’ایکسیوس‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو اسرائیل پھر سے حملہ کر سکتا ہے۔ اس مرتبہ قوی امکان ہے کہ امریکہ کی ہری جھنڈی بھی اسرائیل کو مل جائے۔
Published: undefined
اس درمیان ایران نے بھی اپنے ارادے بہت صاف کر دیے ہیں۔ اس نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ پوری طرح سے تیار ہے اور کسی بھی حملے کا جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ایران نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ اس مرتبہ سبھی اسلحے اُس نے انڈرگراؤنڈ کر دیے ہیں تاکہ کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے۔ ایران کے سرکردہ فوجی مشیر میجر جنرل یحییٰ رحیم صفوی نے تو اسرائیل اور امریکہ کو سخت تنبیہ تک کر دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایرانی مسلح افواج کسی بھی حالات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، اور اس مرتبہ ایران نے ابھی تک اپنی پوری فوجی طاقت کا استعمال بھی نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
رحیم صفوی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اب تک ہزاروں میزائلیں اور ڈرون تیار کر لیے ہیں اور انھیں ایسے مقامات پر رکھا گیا ہے جہاں ان کی حفاظت یقینی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میزائل اور جوہری توانائی شعبہ میں ایران کی ترقی پوری طرح سودیشی سائنس اور تکنیک پر مبنی ہے، جسے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ رحیم صفوی نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ’بدمعاش اور مجرم‘ قرار دیا، ساتھ ہی کہا کہ انھوں نے اپنے سیاسی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے غزہ میں 60 ہزار لوگوں اور ایران میں تقریباً 1000 افراد کا قتل کروایا۔ صفوی کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا مقصد ایرانی حکومت کو گرانا، ملک کو تقسیم کرنا اور عوام میں عدم استحکام پھیلانا تھا، لیکن ان سبھی مقاصد میں وہ ناکام رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined