دیگر ممالک

کئی شعبوں میں کام کرنے والوں کی امریکہ میں نو انٹری! ٹرمپ کے نئے ویزا اصول سے نیا ہنگامہ شروع، ہندوستانی بھی ہوں گے اثر انداز

نئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ویزا افسران کو اب درخواست دہندگان کے پیشہ ورانہ بیک گراؤنڈ، ملازمت کی ذمہ داریوں، لنکڈ ان پروفائل اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کی تحقیقات کرنی ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ٹرمپ / آئی اے این ایس</p></div>

امریکی صدر ٹرمپ / آئی اے این ایس

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ویزا اصولوں میں بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ نئے حکم کے تحت فیکٹ چیکنگ، کنٹنٹ ماڈریشن، آن لائن سیفٹی، ٹرسٹ اینڈ سیفٹی یا کمپلائنس جیسے کام کرنے والے لوگوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ہدایات اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک میمو کے ذریعہ جاری کی گئی ہیں، جس کے متعلق معلومات خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے دی ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا اثر سب سے زیادہ ٹیک سیکٹر کے ملازمین اور خاص طور سے ہندوستان جیسے ممالک سے درخواست کرنے والوں پر پڑے گا۔

Published: undefined

نئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ویزا افسران کو اب درخواست دہندگان کے پیشہ ورانہ بیک گراؤنڈ، ملازمت کی ذمہ داریوں، لنکڈ ان پروفائل اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کی تحقیقات کرنی ہوگی۔ اگر کسی شخص کا کام ایسے کسی شعبہ سے منسلک پایا جاتا ہے، جسے انتظامیہ اظہار رائے کی آزادی پر روک یا سنسر شپ خیال کرتا ہے، تو اس کے ویزا کو مسترد کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

حالانکہ مذکورہ اصول تمام ویزا کیٹیگری پر نافذ ہوگا، جس میں صحافی، سیاح اور ملازمت تلاش کرنے والے شامل ہیں، لیکن سب سے زیادہ اثر ایچ-1بی ویزا پر پڑے  گا۔ یہ ویزا عام طور پر ٹیک کمپنی میں کام کرنے والے انجینئروں، تجزیہ کاروں اور ڈیجیٹل رولس میں کام کرنے والوں کو ملتا ہے اور ان میں بڑی تعداد ہندوستانی شہریوں کی ہے۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ویزا پالیسی کے سبب وہ لوگ بھی متاثر ہوں گے جو آن لائن بچوں کی حفاظت، سائبر بلنگ روکنے، ہیٹ اسپیچ کی نگرانی کرنے یا انٹرنیٹ پر جنسی جرائم روکنے جیسے اہم اور حساس شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ کئی ممالک میں حکومتیں آن لائن حفاظتی قوانین نافذ کر رہی ہیں اور ایسے پیشہ وروں کا کام سینسر شپ نہیں بلکہ لوگوں کی حفاظت کرنا ہے، لیکن اب انہیں امریکہ کا سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

ٹرمپ انتظامیہ نے اس قدم کو امریکی شہریوں کی اظہار رائے کی آزادی کا دفاع قرار دیا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت ایسے غیر ملکی ملازمین کا امریکہ میں استقبال نہیں کرے گی، جو یہاں آ کر سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارم پر امریکی شہریوں کی آواز کو دبانے کا کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنا امریکی معاشرے کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

Published: undefined

ٹیک کمپنیوں میں ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے ساتھ کام کرنے والے ماہرین نے اس فیصلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہر ایلس گاگن ہنسبرگ نے کہا کہ ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کا کام لوگوں کی حفاظت ہے اور اسے سینسر شپ کہنا بے حد غلط ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ کام بچوں کو آن لائن جنسی استحصال سے بچانے، دھوکہ دہی اور آن لائن بلیک میلنگ کو روکنے میں بے حد اہم کردار ادا کرتا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ رواں سال ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی کئی صحافیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری ویب سائٹس سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق معلومات ہٹا دی گئی تھیں، پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور میڈیا اداروں پر قانونی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined