دیگر ممالک

میانمار: مظاہرین پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ، 38 افراد ہلاک

اقوام متحدہ میں میانمار کے خصوصی ایلچی کرسٹین شرینر برگنر نے کہا کہ ’’یکم فروری سے بغاوت کے بعد آج کا دن سب سے خونریز دن تھا،آج ایک ہی دن میں 38 افراد ہلاک ہوئے۔‘‘

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

ینگون: یکم فروری کو میانمار میں منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر قابض ہونے والے فوجی حکمرانوں کے خلاف شدید احتجاج و مظاہرہ کے آغاز سے اب تک کے سب سے پر تشدد دن میں پولیس کی فائرنگ سے مزید 38 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس اور جوانوں نے معمولی تنبیہ کرتے ہوئے مظاہرین پر براہ راست اندھاندھند فائرنگ شروع کر دی۔

Published: undefined

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین اور میڈیا کا کہنا تھا کہ ریلی میں شریک 38 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک روز قبل ہی تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے بحران کے حل کے لئے تعاون کی پیش کش کی گئی تھی۔ نیویارک میں واقع اقوام متحدہ میں میانمار کے خصوصی ایلچی کرسٹین شرینر برگنر نے کہا کہ ’’یکم فروری سے بغاوت کے بعد آج کا دن سب سے خونریز دن تھا،آج ایک ہی دن میں 38 افراد ہلاک ہوئے۔‘‘ برگنر نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ’’بغاوت کے آغاز کے بعد سے اب تک 50 سے زائد افراد ہلاک، اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کئی شہروں اور قصبوں میں فورسز نے پہلے تنبیہ کے طور پر معمولی فائرنگ کی اور فوجی حکمران یکم فروری کے مقابلے میں مظاہرین کو کچلنے کے لیے زیادہ مستعد نظر آئے۔ میانمارکے شہر می ینگیان کے مرکزی علاقے میں مظاہرین کی قیادت کرنے والے سی تھوماؤنگ کا کہنا تھا کہ وہ ہماری طرف بڑھ رہے تھے اور آنسو گیس فائر کر رہے تھے پھر دوبارہ آئے اور ہم پر گرینیڈ پھینکا۔انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس کے بعد انہوں نے ہم پر واٹر کینن سے اسپرے کیا حالانکہ منتشر ہونے کے لیے کوئی وارننگ بھی نہیں دی اور اپنی بندوقوں سے فائرنگ شروع کردی۔‘‘

Published: undefined

میڈیا رپورٹوں کے مطابق فوجی حکومت کے ترجمان کی جانب سے اس حوالہ سے رابطہ کے باوجود کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ ’مونیوا گزٹ‘ کے ایڈیٹر کو تھٹ سار کا کہنا تھا کہ می ینگیان میں ایک نوجوان مارا گیا لیکن ہلاکتوں کی تعداد دوسرے قصبے مونیوا میں زیادہ تھی جہاں 4 مرد اور ایک خاتون ہلاک ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہلاکتوں کی تصدیق ان کے لواحقین اور ڈاکٹروں سے کی ہے جنہوں نے کہا کہ 5 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ میانمار کے مختلف شہروں اور قصبوں میں کی گئی فائرنگ سے 30 افراد زخمی بھی ہوئے، جن کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ایک اور عینی شاہد نے 1989 میں بیجنگ میں طلبا کے احتجاج کے خلاف کئے گئے سخت اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے اکثر شہر تیانمن اسکوائر کی طرح ہیں۔

Published: undefined

میانمار مظاہرین پر فائرنگ اور ہلاکتوں کے واقعات ایک ایسے وقت میں دوبارہ پیش آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے تحمل سے معاملات چلانے پر زور دیا تھا لیکن وہ آنگ سان سوچی کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کے مطالبہ پر اتحاد میں ناکام ہوئے تھے۔ میانمار ’ناؤ نیوز‘ ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سیکورٹی فورسز نے تقریباً 300 مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے جو ینگون میں احتجاج کر رہے تھے۔ اس سے قبل 28 فروری کو بھی میانمار بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران پولیس کی فائرنگ سے 18 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

Published: undefined

ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی تصاویر میں متعدد زخمیوں کو ان کے ساتھی مظاہرین کی جانب سے گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا اور ان کے جسم سے نکلتے خون کے نشان بھی سڑکوں پر نظر آئے جبکہ ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک شخص سینے پر گولی لگنے کی وجہ سے اسپتال آنے کے بعد دم توڑ گیا۔ ’میڈکس‘ کا کہنا تھا کہ ینگون میں مرنے والے 5 افراد میں انٹرنیٹ نیٹ ورک انجینئر نائی نائی آنگ حتیٹ نائنگ بھی تھے جنہوں نے ایک روز قبل ہی فیس بک پر بڑھتے کریک ڈاؤن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان ہلاکتوں کے بعد رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شورش زدہ میانمار میں اب تک ان مظاہروں میں 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ فوج کا کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار بھی مارا گیا۔

Published: undefined

یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے اور منتخب رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے کئی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ان کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی کے لیے نومبر انتخابات میں دھوکا دہی کی۔ مذکورہ فوجی بغاوت جس نے تقریباً 50 سال کی عسکری حکمرانی کے بعد جمہوریت کی طرف اٹھنے والے عارضی اقدامات کو روک دیا تھا، پر عوام کا شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ مغربی ممالک کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined