فائل تصویر آئی اے این ایس
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں یورپی رہنماؤں کا سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اس سربراہی اجلاس کا مقصد اوول آفس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان گرما گرم بحث سے پیدا ہونے والی صورتحال کا حل تلاش کرنا ہے۔ سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک نے کہا کہ یورپ کو یقین کرنا چاہیے کہ وہ ایک بڑی فوجی طاقت بن سکتا ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونالڈ ٹسک نے کہا کہ "یورپ کے پاس 2.6 ملین پیشہ ورانہ فوجیں ہیں جو کہ امریکہ، چین یا روس سے زیادہ ہیں۔ یورپ کے پاس بہت سے لڑاکا طیارے اور توپیں ہیں، آج یورپ میں ہمت کی کمی ہے، یورپ کو اپنی طاقت کو سمجھنا ہو گا"۔
Published: undefined
برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر نے کہا، "ہمارے پاس یوکرین میں منصفانہ اور دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے اکٹھے ہونے کا موقع ہے، جو ان کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم یوکرین کے بہترین نتائج کی ضمانت کے لیے متحد ہوں، یورپی سلامتی کی حفاظت کریں اور اپنے اجتماعی مستقبل کو محفوظ بنائیں"۔
Published: undefined
ہفتہ یعنی1 فروری کو جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی برطانوی وزیر اعظم کے دفتر 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پہنچے تو باہر جمع لوگ ان کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔ اسٹارمر نے یوکرین کے صدر کو گلے لگایا اور وہ انہیں اندر لے گئے۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات لندن میں یورپی رہنماؤں کی ملاقات کے موقع پر ہوئی۔
Published: undefined
اس ملاقات میں اس بات پر غور کیا کہ اگر امریکہ یوکرین سے حمایت واپس لے تو یورپی ممالک یوکرین اور اپنی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں۔ یوکرینی صدر کا برطانیہ میں شاہی استقبال کیا گیا جہاں انہوں نے بادشاہ چارلس سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے اہم بات چیت کے لیے یورپی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined