فائل تصویر آئی اے این ایس
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ اسرائیلی آبادیوں میں توسیع سے فلسطینی ریاست کے قیام اور امریکہ کی زیرِ قیادت امن کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہونے کے چند گھنٹے بعد فرانس نے عرب اور یورپی وزراء کی میزبانی کی جس کے دوران ان کا یہ بیان سامنے آیا۔
Published: undefined
میکرون نے جنگ بندی معاہدے کو خطے کے لیے ایک "عظیم امید" کے طور پر سراہا لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آبادیوں کی تعمیر میں تیزی فلسطینی ریاست کے لیے ایک "وجودی خطرہ" قرار دیا۔
Published: undefined
انہوں نے پیرس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا، یہ "نہ صرف ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی" ہے بلکہ اس سے "تناؤ، تشدد اور عدم استحکام کو ہوا ملتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر امریکی منصوبے اور پرامن خطے کے لیے ہمارے اجتماعی عزائم سے متصادم ہے۔"
Published: undefined
اگرچہ یورپ نے امریکی صدر کے زیرِ قیادت جنگ بندی کی بھرپور حمایت کی ہے لیکن واشنگٹن اور کئی یورپی ممالک کے درمیان اس بات پر تضاد ہے کہ آیا یہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا صحیح موقع ہے۔ کینیڈا، پرتگال اور برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کیے جن کے بعد میکرون نے 22 ستمبر کو اقوامِ متحدہ میں ایک تقریر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔
Published: undefined
پیرس اجلاس میں پانچ اہم عرب ریاستوں مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سفارت کار فرانس، اٹلی، جرمنی، سپین اور برطانیہ کے یورپی ہم منصبوں کے ساتھ مجتمع ہوئے۔ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہونے سے پہلے پیرس اجلاس پر اسرائیل کو غصہ آیا اور میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے تناظر میں فرانس اور اسرائیل کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
Published: undefined
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے ایکس پر ایک پیغام میں شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے حساس موقع پر اس "غیر ضروری اور نقصان دہ" ملاقات کی مذمت کی جو "اسرائیل سے چھپ کر منفی طور پر" کی گئی۔ لیکن فرانس کو امید ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کے امکانات کو فروغ مل سکتا ہے جسے پیرس بدستور طویل مدتی علاقائی امن کا واحد راستہ سمجھتا ہے۔
Published: undefined
ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ہفتے بتایا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں ٹرمپ امن منصوبے کا حصہ بین الاقوامی استحکام فورس اور مقبوضہ مغربی کنارے کا انتظام کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کے لیے حمایت شامل ہے۔جرمن وزیرِ خارجہ جوہان واڈے فُل نے کہا، "مل کر عمل کرنا اور کام شروع کر دینا ضروری ہے۔"برلن نے بارہا کہا ہے کہ وہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام سے متفق نہیں ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined