اسرائيلی وزير اعظم بنجامن نیتن یاہو
اسرائیل کی سیاست میں اتھل پتھل والے حالات پیدا ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ کبھی نیتن یاہو کے فیصلے پر ناز کرنے والی عوام ان دنوں ان کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔ ابھی اس مصیبت سے نیتن یاہو نکلے بھی نہیں تھے کہ ایک نئی مصیبت نے دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ ایک معاملے میں نیتن یاہو کے 2 قریبی ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ان دونوں کی ’قطر گیٹ‘ معاملے میں گرفتاری ہوئی ہے۔
Published: undefined
قطر گیٹ معاملہ نے اسرائیل کی سیاست میں پہلے ہی بڑی اتھل پتھل مچا دی تھی۔ اس کیس میں نیتن یاہو کے قریبیوں پر بدعنوانی اور غیر ملکی ایجنٹوں سے رابطہ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس معاملے میں ہوئی تازہ کارروائی سے نیتن یاہو حکومت پر بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، امید کی جا رہی ہے کہ اس معاملے میں خود وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی پوچھ تاچھ ہو سکتی ہے، حالانکہ اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق 31 مارچ کو پولیس نے نیتن یاہو کی میڈیا کے سابق رکن ایلی فیلڈسٹین اور موجودہ رکن یوناتن اورچ کو گرفتار کیا ہے۔ ان دونوں کو 12 روز قبل حراست میں لیا گیا تھا، لیکن اب انھیں رسمی طور سے گرفتار کر جانچ کے دائرے میں لیا گیا ہے۔ سخت رازداری والے حکم کے سبب جانچ سے متعلق تفصیلی جانکاری شیئر نہیں کی گئی ہے، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ ان دونوں پر قطر سے ناجائز فنڈنگ لینے کا شبہ ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ قطر گیٹ معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب اسرائیلی میڈیا میں یہ رپورٹ آئی کہ نیتن یاہو کے ساتھی یرغمالوں کو چھڑانے کے لیے بات چیت کے مینجمنٹ کے دوران مبینہ طور سے قطر سے پیسے لے رہے تھے۔ الزامات کے مطابق یہ ساتھی رشوت، دھوکہ، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری جیسے جرائم میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ فیلڈسٹین پر یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے ایک خفیہ دستاویز کو جرمن میڈیا میں لیک کر دیا، جس سے نیتن یاہو حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچا۔
Published: undefined
اس درمیان نیتن یاہو نے اس ایجنسی پر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی شن بیٹ کے سربراہ رونن بار نے اس معاملے کی جانچ صرف اس لیے شروع کی تاکہ انھیں ان کے عہدہ سے ہٹنے سے بچایا جا سکے۔ نیتن یاہو کے اس بیان نے ملک کے سیاسی حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، کیونکہ اب یہ معاملہ صرف قانونی جانچ تک محدود نہیں رہ گیا، بلکہ اقتدار کی جدوجہد کی بھی شکل لے چکا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ان الزامات میں سچائی پائی جاتی ہے، تو اس سے نیتن یاہو حکومت پر بڑا خطرہ منڈلا سکتا ہے۔ اپوزیشن پہلے سے ہی ان کے خلاف جارحانہ رخ اختیار کر چکا ہے، اور اس معاملے کو اقتدار کے غلط استعمال سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined