دیگر ممالک

ایران نے برطانوی اداروں اور حکام پر لگایا ’دہشت گردی‘ کو فروغ دینے کا الزام، عائد کی پابندیاں

وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام متعلقہ قانونی ضوابط اور پابندی کے طریقہ کار کے ساتھ ہی "مماثل کارروائی کے جواب" کے فریم ورک کے اندر کیا گیا ہے۔

تصویر بشکریہ ur.irna.ir
تصویر بشکریہ ur.irna.ir 

تہران: ایرانی وزارت خارجہ نے متعدد برطانوی اداروں اور اشخاص پر "دہشت گردانہ سرگرمیوں اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت، فروغ دینے، اکسانے اور تشدد پھیلانے نیز انسانی حقوق کی خلاف ورزی" کے الزام میں پابندیاں عائد کی ہیں۔ وزارت خارجہ نے بدھ کے روز اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام متعلقہ قانونی ضوابط اور پابندی کے طریقہ کار کے ساتھ ہی "مماثل کارروائی کے جواب" کے فریم ورک کے اندر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایران برطانوی حکومت کو دہشت گردوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی حمایت کے لیے ذمہ دار اور جوابدہ قرار دیتا ہے جو برطانیہ کی سرزمین سے ایران میں فسادات اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو اکساتے اور فروغ دیتے ہیں۔"

Published: undefined

بیان کے مطابق، ممنوعہ اداروں اور اشخاص کی فہرست میں برطانیہ کا نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر، برطانوی حکومت کا کمیونیکیشن ہیڈکوارٹر، نیز والنٹ میڈیا، گلوبل میڈیا، ڈی ایم اے میڈیا اور ایران مخالف ٹی وی چینلز شامل ہیں یعنی بی بی سی فارسی اور ایران انٹرنیشنل۔

Published: undefined

ایران کی پابندیوں میں متعدد اشخاص بھی شامل ہیں جن میں برطانوی وزیر مملکت برائے سلامتی ٹام ٹگینڈہاٹ اور خلیج میں تعینات برطانوی فوجی کمانڈر ڈان میک کینن شامل ہیں۔ ان پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد کو ویزا حاصل کرنے اور ایران میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا اور ایران کے اندر ان کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے جائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined