دیگر ممالک

بنگلہ دیش میں پھر ہندوؤں کو بنایا گیا نشانہ، پیروج پور میں ایک گھر نذرِ آتش

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 دسمبر کو بنگلہ دیش کے پیروج پور کے ڈمری ٹولہ گاؤں میں ساہا فیملی کے گھر کے کئی کمروں کو نامعلوم شرپسندوں نے آگ کے حوالہ کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف ہو رہے تشدد نے ہندوستان میں فکری مندی والا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ طلبا لیڈر عثمان ہادی کی موت کے بعد سے جو تشدد کا بازار گرم ہوا ہے، اس میں ہندو طبقہ بھی نشانہ بن رہا ہے۔ بھیڑ کے ذریعہ دیپو چندر داس کو قتل کیے جانے کا معاملہ گزشتہ دنوں سرخیوں میں رہا، پھر امرت منڈل کا معاملہ سامنے آیا، اور اب مزید ایک واقعہ پیش آیا ہے جس نے بنگلہ دیش میں ہندو طبقہ کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیروج پور علاقہ میں بھیڑ نے ایک ہندو فیملی کے گھر میں آگ لگا دی۔

Published: undefined

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 دسمبر کو بنگلہ دیش کے پیروج پور کے ڈمری ٹولہ گاؤں میں ساہا فیملی کے گھر کے کئی کمروں کو نامعلوم شرپسندوں نے نذرِ آتش کر دیا۔ اسے اقلیتوں کو ہدف بنا کر کیا گیا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ حملہ آوروں نے گھر کے ایک کمرے میں کپڑے ٹھونس کر اس میںا ٓگ لگائی، جس سے آگ تیزی کے ساتھ پورے گھر میں پھیل گئی۔ اس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں۔ اس تعلق سے متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔

Published: undefined

بنگلہ دیش میں پیش آ رہے پُرتشدد واقعات اور اب ساہا فیملی پر ہوئے حملہ سے ناراض تسلیمہ نسرین نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ساہا فیملی کے گھر کے 5 کمروں کو ہندو مخالف لوگوں نے اُس وقت جلا دیا، جب فیملی نیند کی آغوش میں تھی۔‘‘ انھوں نے چٹگاؤں کے راؤجان میں ہوئے ایسے ہی ایک دیگر واقعہ کا بھی ذکر کیا، جہاں علی الصبح ہندو گھروں میں آگ لگائی گئی تھی۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک بھر میں ہندوؤں کے خلاف ایسا تشدد بلا روک ٹوک جاری رہے گا؟

Published: undefined

’دی ڈیلی اسٹار‘ کے مطابق راؤجان علاقہ میں 5 دنوں کے اندر 3 الگ الگ مقامات پر 7 ہندو کنبوں کے گھروں میں آگ لگائی گئی۔ بنگلہ دیش میں 12 دسمبر سے ملک بھر میں بدامنی دیکھی جا رہی ہے۔ دراصل عثمان ہادی پر 12 دسمبر کو حملہ ہوا تھا۔ انھیں بنگلہ دیش میں ہی گولی ماری گئی تھی، جس کے بعد ان کا سنگاپور میں علاج چل رہا تھا۔ بہت کوششوں کے بعد بھی انھیں بچایا نہیں جا سکا اور موت کی خبر ملتے ہی بنگلہ دیش میں تشدد شروع ہو گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined